گوگل کروم کی بولی لگ گئی، پرپلیکسٹی اے آئی کی 34.5 ارب ڈالر کی حیران کن آفر

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

دنیا کے مقبول ترین ویب براؤزر "گوگل کروم” کے مستقبل پر غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، کیونکہ مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والی معروف اسٹارٹ اپ کمپنی "پرپلیکسٹی اے آئی” نے اسے خریدنے کے لیے گوگل کو 34.5 ارب ڈالر کی باقاعدہ پیشکش کر دی ہے۔ اس پیشکش نے ٹیکنالوجی اور قانونی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، کیونکہ یہ تجویز براہ راست امریکی عدالت میں جاری اینٹی ٹرسٹ کیس سے جڑی ہوئی ہے۔

latest urdu news

پرپلیکسٹی اے آئی کے سی ای او اروِند سرینیواس کے مطابق، یہ پیشکش عوامی مفاد کے تحت اس مقصد سے دی گئی ہے کہ گوگل کروم کو ایک آزاد ادارے کے حوالے کیا جائے، تاکہ صارفین کے ڈیٹا کا تحفظ، شفافیت، اور بہتر سروس کا تسلسل یقینی بنایا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر گوگل کو اپنی اجارہ داری توڑنی ہے تو کروم جیسا طاقتور براؤزر کسی اور کے سپرد کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب گوگل، امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج امیت مہتا کے متوقع فیصلے کا انتظار کر رہا ہے۔ حکومت کی طرف سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ چونکہ گوگل سرچ اور ایڈورٹائزنگ مارکیٹ میں پہلے ہی غالب ہے، اس لیے اگر کروم بھی اسی کے پاس رہا تو اے آئی کے ذریعے اس کی اجارہ داری مزید مستحکم ہو جائے گی۔ گوگل کے وکلا نے اس تجویز کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کروم کی فروخت عالمی سطح پر نقصان دہ ثابت ہو گی، کیونکہ اس کے 80 فیصد سے زائد صارفین امریکہ سے باہر ہیں۔

ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ پرپلیکسٹی کی پیشکش کروم کی اصل قیمت سے کہیں کم ہے اور یہ اقدام یا تو دیگر ممکنہ خریداروں کو متحرک کرنے کے لیے ہے، یا اینٹی ٹرسٹ کیس کے فیصلے پر اثر ڈالنے کی ایک چال ہو سکتی ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ براؤزر کی فروخت کی بجائے ڈیفالٹ سرچ انجن کے معاہدوں پر پابندیاں زیادہ مؤثر ہو سکتی ہیں۔ کیٹو انسٹی ٹیوٹ کی ماہر جینیفر ہڈل اسٹن کا کہنا ہے کہ کروم کی فروخت دراصل انٹرنیٹ کی ترقی اور جدت کو نقصان پہنچا سکتی ہے، خاص طور پر چھوٹی ٹیک کمپنیوں کے لیے۔

واضح رہے کہ یہ سارا معاملہ ایسے وقت پر اٹھا ہے جب دنیا بھر میں چیٹ جی پی ٹی، مائیکروسافٹ، اور پرپلیکسٹی جیسی کمپنیاں اے آئی کی مدد سے انٹرنیٹ سے معلومات کی فراہمی کے میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں، جبکہ گوگل بھی اپنی تمام سروسز میں اے آئی کو شامل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جج مہتا کا فیصلہ گوگل کے لیے کیا مستقبل طے کرتا ہے اور کیا کروم واقعی کسی اور کے ہاتھوں میں جائے گا؟

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter