مصنوعی ذہانت کے میدان میں صفِ اول کی کمپنی اوپن اے آئی (OpenAI) نے گوگل کروم جیسے مقبول ویب براؤزر کے مقابلے میں اپنا جدید ویب براؤزر "چیٹ جی پی ٹی اٹلس” (ChatGPT Atlas) پیش کر دیا ہے، جو فی الحال میک او ایس صارفین کے لیے دستیاب ہے۔
یہ نیا براؤزر جنریٹیو اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور اس میں چیٹ جی پی ٹی کے فیچرز کو براہ راست ویب براؤزنگ کے تجربے میں ضم کر دیا گیا ہے، جس سے ویب کی دنیا مزید انٹر ایکٹیو اور اسمارٹ بن گئی ہے۔ صارفین نہ صرف ویب ایڈریس درج کرسکیں گے بلکہ براہ راست چیٹ جی پی ٹی سے سوالات بھی پوچھ سکتے ہیں۔
چیٹ جی پی ٹی اٹلس کا انٹرفیس روایتی براؤزرز جیسا ہے، جس میں ٹیبز، بک مارکس، ایکسٹینشنز اور انکوگنیٹو موڈ جیسے فیچرز شامل ہیں۔ مگر اصل جدت چیٹ جی پی ٹی کے فیچرز کی شکل میں ہے، جیسے:
سائیڈ بار چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے وزٹ کیے گئے پیجز کی سمری، وضاحت یا سوالات کے جوابات۔
میموری فیچر جو آپ کی براؤزنگ ہسٹری اور موضوعات کو محفوظ رکھتا ہے۔
نیچرل لینگوئج کمانڈز مثلاً "clean up my tabs” یا "reopen the shoes I looked at yesterday” جیسے جملے لکھ کر براؤزر کو ہدایات دینا۔
اے آئی کی دوڑ میں گوگل، مائیکروسافٹ اور Perplexity جیسی کمپنیاں پہلے ہی میدان میں ہیں، جیسے گوگل نے جیمنائی کو کروم میں شامل کیا ہے، اور Perplexity نے "کومٹ” براؤزر متعارف کرایا۔ اس مسابقتی ماحول میں اوپن اے آئی کا چیٹ جی پی ٹی اٹلس ایک اہم اضافہ ہے۔
ونڈوز، آئی او ایس اور اینڈرائیڈ صارفین کے لیے بھی جلد اس براؤزر کی دستیابی متوقع ہے۔ چیٹ جی پی ٹی اٹلس نہ صرف براؤزنگ کا طریقہ بدلنے جا رہا ہے، بلکہ یہ مستقبل میں ویب کے استعمال کی تعریف کو بھی ازسرنو متعین کر سکتا ہے۔