واشنگٹن: ماہرینِ فلکیات نے آئندہ دنوں میں سورج کی شدید سرگرمیوں، بشمول شمسی طوفانوں اور خلائی موسمی تغیرات کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ ان کے مطابق سورج کا ایک فعال حصہ اس وقت زمین کے رخ پر آ چکا ہے، جو ممکنہ طور پر زمین پر بلیک آؤٹ اور دیگر مواصلاتی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
ناسا کے سولر ڈائنامکس آبزرویٹری نے سورج کے ایک نئے سن اسپاٹ ریجن سے 2025 کی اب تک کی سب سے طاقتور شمسی لپٹ کی تصاویر جاری کی ہیں۔ ماہرین نے اس شمسی اخراج کو ایکس 2.7 درجے کی لپٹ قرار دیا ہے، جو شمسی اخراجات کے خطرناک ترین درجات میں شمار ہوتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس واقعے کے نتیجے میں مشرقِ وسطیٰ کے بعض حصوں میں ہائی فریکوئنسی ریڈیو بلیک آؤٹ ریکارڈ کیا گیا، جو تقریباً 10 منٹ تک جاری رہا۔
امریکا کے نیشنل اوشیئنک اینڈ ایٹماسفیئرک ایڈمنسٹریشن (NOAA) کے مطابق، یہ شمسی لپٹیں مستقبل قریب میں بھی ریڈیو کمیونیکیشن، نیویگیشن سگنلز، برقی گرڈز اور خلائی مشنز پر اثر ڈال سکتی ہیں۔
ناسا نے مزید خبردار کیا ہے کہ ان اخراجات سے نہ صرف زمینی نظام متاثر ہو سکتے ہیں بلکہ خلانوردوں اور خلائی جہازوں کی حفاظت پر بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
خلائی مشنز پر شمسی اخراجات کے اثرات کی اہمیت اس وقت مزید واضح ہوئی جب امریکی خلانورد نو ماہ بعد زمین پر واپس آئے۔