نووا اسکاٹیا کے سیبل آئی لینڈ پر 1983 میں سمندر بُرد کی گئی بوتل ملی، اندر خط اور 1974 کا 2 ڈالر کا نوٹ بھی موجود، تحقیق کے لیے آرکائیو منتقل۔
کینیڈا کے صوبہ نووا اسکاٹیا میں واقع سیبل آئی لینڈ کے ساحل پر ایک حیران کن دریافت اس وقت سامنے آئی جب وہاں کام کرنے والے مارک ڈویوسٹی کو ریت میں دبی ایک پرانی بوتل ملی، جو دہائیوں سے سمندر کی لہروں کے سپرد تھی۔ اس بوتل میں ایک خط اور 1974 کا 2 ڈالر کا نوٹ موجود تھا۔
سیبل آئی لینڈ پارک ریزرو نے اپنی فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ یہ بوتل دراصل 14 جنوری 1983 کو سمندر میں پھینکی گئی تھی۔ اگرچہ خط کی تحریر وقت کے اثرات سے کافی حد تک ماند پڑ چکی تھی، لیکن پھر بھی یہ اندازہ لگایا جا سکا کہ اسے ایک برٹش سپلائی جہاز سے پھینکا گیا تھا، جو اس وقت جزیرے کے قریب کام کر رہا تھا۔
سیبل آئی لینڈ پارک کی ترجمان جینیفر نکولسن کے مطابق، بوتل کھولتے ہی اس میں سے شدید الکحل کی بو محسوس ہوئی۔ یہی الکحل دراصل خط کی سیاہی کو تحلیل کرنے کی ایک بڑی وجہ بنی۔ تاہم، خوش قسمتی سے خط میں موجود کچھ معلومات اب بھی قابلِ مطالعہ ہیں۔
خط میں جہاز کا نام اور کچھ دیگر تفصیلات درج تھیں، جن سے تصدیق ہوئی کہ یہ ایک برطانوی مال بردار جہاز تھا، اگرچہ عملے کی شناخت تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔ اس کے ساتھ بوتل میں موجود 1974 کا 2 ڈالر کا نوٹ بھی دلچسپی کا باعث بنا، جو اب کینیڈا میں چلن سے باہر ہے کیونکہ بینک آف کینیڈا نے اسے 1996 میں واپس لے لیا تھا۔
یہ نادر دریافت اب پارکس کینیڈا کے آرکائیو میں منتقل کر دی گئی ہے، جہاں اس پر مزید تحقیق کی جائے گی اور محفوظ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ سمندر میں پھینکی گئی بوتلوں کے ذریعے پیغام بھیجنے کا رواج کئی صدیوں پرانا ہے۔ اکثر ایسی بوتلیں برسوں یا دہائیوں بعد دنیا کے کسی کونے میں نمودار ہوتی ہیں، جو ماضی سے ایک خاموش گواہی بن کر سامنے آتی ہیں۔