امریکی تحقیق کے مطابق روزانہ بلیک کافی پینے سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، مگر چینی یا دودھ شامل کرنے سے یہ فائدہ ختم ہو جاتا ہے۔
کافی دنیا بھر میں نہ صرف مقبول ترین مشروب ہے بلکہ اسے صحت کے لیے بھی مفید تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا کافی میں دودھ یا کریم شامل کرنا درست ہے یا بلیک کافی ہی اصل فائدہ دیتی ہے؟ اس سوال کا جواب امریکا میں ہونے والی ایک تازہ طبی تحقیق نے دیا ہے۔
ٹفٹس یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کافی کے استعمال سے کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت کے خطرے میں نمایاں کمی آتی ہے، خاص طور پر دل کی شریانوں سے متعلق امراض کے سبب ہونے والی اموات میں۔
تحقیق کے مطابق اگر روزانہ ایک سے تین کپ بلیک کافی پی جائے—یعنی ایسی کافی جس میں چینی، دودھ یا کریم شامل نہ ہو—تو کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 14 سے 17 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر یہی کافی دودھ، کریم یا چینی کے ساتھ استعمال کی جائے تو اس کا یہ فائدہ باقی نہیں رہتا۔
مطالعے میں 1999 سے 2018 کے دوران 46 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ یہ تمام افراد 20 سال یا اس سے زائد عمر کے تھے، اور ان کے کافی پینے کی عادات، صحت کی حالت اور اموات کے اسباب کا موازنہ کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ایک کپ بلیک کافی روزانہ پینے والوں میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 16 فیصد، جبکہ دو سے تین کپ پینے والوں میں یہ خطرہ 17 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
تاہم، روزانہ تین سے زائد کپ پینے سے اس خطرے میں مزید کمی واقع نہیں ہوتی۔
محققین کا کہنا ہے کہ کافی دنیا میں سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے، اس لیے اس کے مثبت یا منفی اثرات جاننا بے حد ضروری ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اس تحقیق میں خود رپورٹ کردہ ڈیٹا پر انحصار کیا گیا ہے، لہٰذا مزید تجرباتی تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ نتائج کی مزید تصدیق کی جا سکے۔
یاد رہے کہ کافی کے طبی فوائد پر مختلف تحقیقات ہوتی رہی ہیں، تاہم اس تحقیق کی اہمیت اس لحاظ سے نمایاں ہے کہ اس نے پہلی بار بلیک کافی کو دودھ یا چینی والی کافی سے الگ کر کے تجزیہ کیا اور یہ واضح کیا کہ کافی میں اضافی اشیاء شامل کرنے سے اس کے قدرتی فوائد ضائع ہو سکتے ہیں۔