زندہ انسان میں پہلی بار سؤر کے جگر کا کامیاب ٹرانسپلانٹ: طب کی دنیا میں اہم پیش رفت

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

چین میں سائنسدانوں اور ڈاکٹروں نے پہلی بار ایک زندہ انسان کے جسم میں سؤر کے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ جگر کی پیوندکاری (ٹرانسپلانٹ) کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جو طب کے شعبے میں ایک انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

latest urdu news

چین کی Anhui میڈیکل یونیورسٹی کے ڈاکٹروں نے یہ ٹرانسپلانٹ مئی 2024 میں ایک 71 سالہ مریض پر کیا، جو ہیپاٹائٹس بی کے باعث جگر کی شدید بیماری میں مبتلا تھا۔ مریض کے جگر میں ایک بڑی رسولی بھی تھی جس کا علاج ممکن نہیں رہا تھا۔ انسانی ڈونر نہ ملنے کی صورت میں، ڈاکٹروں نے سؤر کے جگر کی پیوندکاری کا فیصلہ کیا۔

اس سؤر کے جگر میں 10 اہم جینیاتی تبدیلیاں کی گئیں تاکہ انسانی مدافعتی نظام اسے مسترد نہ کرے۔ ٹرانسپلانٹ کے بعد جگر فوری طور پر فعال ہو گیا، سرخ ہو گیا، bile کی تیاری شروع کی، اور مریض کے جسم میں جگر کے افعال میں نمایاں بہتری دیکھنے کو ملی۔

ٹرانسپلانٹ کے بعد ابتدائی 10 دنوں تک کوئی منفی ردِعمل یا جسم کی طرف سے مسترد کیے جانے کی علامات نہیں آئیں۔ تاہم، 25ویں دن سے کچھ پیچیدگیاں ظاہر ہونے لگیں اور 38ویں دن سؤر کے جگر کو نکال دیا گیا کیونکہ مریض کا اپنا جگر بہتر کارکردگی دکھانے لگا تھا۔

مریض نے مجموعی طور پر 171 دن تک زندہ رہ کر اس تجربے کو طبی لحاظ سے کامیاب اور اہم قرار دیا۔ 135ویں دن مریض کو جریانِ خون کا سامنا ہوا اور بالآخر اس پیچیدگی کے باعث اس کا انتقال ہو گیا۔

جگر ایک پیچیدہ عضو ہے جو خون کو صاف کرنے، زہریلے مواد کے اخراج، بلڈ شوگر کنٹرول، bile کی تیاری، اور دیگر کئی اہم کاموں کے لیے ضروری ہے۔ اس لیے جگر کا ٹرانسپلانٹ گردے یا دل کے مقابلے میں زیادہ مشکل اور حساس عمل ہوتا ہے۔

اس مریض کا جگر اتنا متاثر تھا کہ اس کا بڑا حصہ نکالنے کی صورت میں زندگی بچانا ممکن نہ رہتا، اسی لیے سؤر کا جگر ٹرانسپلانٹ کیا گیا تاکہ عارضی طور پر جسم کے میٹابولک افعال جاری رکھے جا سکیں۔

محققین کے مطابق مریض اور اس کے اہل خانہ نے رضامندی دے کر سائنسی دنیا کے لیے ایک انمول تعاون کیا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ "ہم مریض اور اس کے خاندان کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے انسانیت کی بھلائی اور سائنسی ترقی کے لیے قربانی دی۔”

یہ تحقیق معروف جریدے Journal of Hepatology میں شائع کی گئی ہے اور اسے جگر کے شدید مریضوں کے لیے انسانی ڈونر نہ ملنے کی صورت میں ایک عارضی متبادل حل قرار دیا جا رہا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter