بھارت میں ذات پات کے نظام کی شدت کا ایک اور افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ریاست اڑیسہ کے ضلع گنجام کے گاؤں بیگنا گوڈا میں ایک لڑکی کی بین ذات شادی کے بعد اس کے خاندان کو مقامی سماجی دباؤ کے تحت اجتماعی طور پر سر منڈوانا پڑا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق متاثرہ خاتون نے پڑوسی گاؤں کے ایک شخص سے شادی کی، جو ان کی ذات سے مختلف پس منظر سے تعلق رکھتا تھا۔ شادی کے بعد گاؤں کے لوگوں میں شدید غصہ پھیل گیا اور انہوں نے خاتون کے خاندان کو شدید سماجی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اگر وہ گاؤں میں رہنا چاہتے ہیں تو پاک ہونے کی روایتی رسم سے گزرنا پڑے گا۔ بصورت دیگر انہیں بائیکاٹ کی دھمکی دی گئی۔
گاؤں والوں کے دباؤ اور سماجی بائیکاٹ کے خوف سے لڑکی کے خاندان نے مقامی دیوتا کے سامنے جانوروں کی قربانی دی اور پھر ایک اجتماعی رسم کے دوران خاندان کے 40 افراد نے اپنے سر منڈوا دیے۔ اس رسم کے بعد گاؤں کی کمیونٹی نے خاندان کو دوبارہ قبول کرنے کا عندیہ دیا۔
یہ واقعہ نہ صرف ذات پات کی جڑیں بھارتی سماج میں کتنی گہری ہیں، اس کی عکاسی کرتا ہے بلکہ ان سماجی رسوم و روایات کے نام پر انسانی وقار، شخصی آزادی اور مذہبی شدت پسندی جیسے مسائل کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کا آئین ذات پات کی بنیاد پر امتیاز کی ممانعت کرتا ہے، مگر زمینی حقائق آج بھی دیہی علاقوں میں روایتی دباؤ اور متعصب رسم و رواج کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں، جن کا خمیازہ عام شہریوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔