یقین کرنا مشکل ہوگا مگر 2024 میں ٹیسلا کی جانب سے ایلون مسک کو چیف ایگزیکٹو کے عہدے پر کام کرنے پر تنخواہ کے طور پر کچھ بھی نہیں دیا گیا۔
وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کو کئی برسوں سے ٹیسلا کی طرف سے کسی قسم کا مالی معاوضہ نہیں مل رہا۔
اس کی بنیادی وجہ وہ مقدمہ ہے جو 2018 میں دائر کیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں دعویٰ کیا گیا کہ ایلون مسک کو دیا گیا 56 ارب ڈالرز کا پرفارمنس بیسڈ پیکیج غیر منصفانہ اور قوانین کے خلاف تھا، کیونکہ یہ پیکیج مسک نے خود تیار کیا تھا اور بورڈ اراکین نے اسے بغیر کسی آزادانہ مشورے کے منظور کیا۔ عدالت نے یہ پیکیج مسترد کر دیا اور کمپنی کو ہدایت کی کہ وہ فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
2024 میں شائع ہونے والی ایک پوسٹ کے مطابق، ایس اینڈ پی 500 کی فہرست میں شامل کمپنیوں میں ایلون مسک وہ واحد سی ای او تھے جنہیں سال بھر میں کچھ بھی معاوضہ نہیں ملا۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے مسک نے خود کہا کہ انہیں گزشتہ سات سال سے ایک روپیہ بھی تنخواہ کے طور پر نہیں ملا، باوجود اس کے کہ ٹیسلا کی قدر میں اس عرصے میں 2 ہزار فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
یاد رہے کہ ایلون مسک ٹیسلا کے 13 فیصد شیئرز کے مالک ہیں اور ان کی دولت کا بڑا حصہ انہی حصص سے منسلک ہے، نہ کہ کسی تنخواہ یا مراعات سے۔ ایلون مسک کی دولت میں حالیہ اضافہ بھی خبروں کی زینت بنا، جس کے بارے میں مزید تفصیلات یہاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
اس وقت کمپنی کی طرف سے ان کے لیے کوئی نیا معاوضہ پیکیج منظور نہیں کیا گیا ہے، تاہم مستقبل میں ممکنہ طور پر ایک نیا معاوضہ پلان زیر غور آ سکتا ہے۔