چین کے صوبہ ہونان سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ نوجوان زینگ شیجی نے انٹرنیٹ سے علم حاصل کر کے راکٹ بنانے کا خواب پورا کر لیا، اور اسے کامیابی سے 400 میٹر بلندی تک بھیجنے میں کامیاب ہوگیا۔ زینگ کا تعلق ایک دیہی علاقے سے ہے، جہاں تعلیمی وسائل محدود تھے، مگر اس نے ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے اپنی منزل پالی۔
زینگ کو راکٹ بنانے کا شوق 14 سال کی عمر میں اس وقت ہوا جب اس نے والد کے ساتھ ایک راکٹ لانچ کی لائیو ویڈیو دیکھی۔ شروعات میں اسے راکٹ ٹیکنالوجی کے بارے میں کچھ خاص معلومات نہیں تھیں، اس لیے اس نے Douyin (چینی ٹک ٹاک) جیسے پلیٹ فارمز سے سیکھنا شروع کیا۔ ان ویڈیوز نے نہ صرف اس کا شوق بڑھایا بلکہ عملی رہنمائی بھی فراہم کی۔
محدود وسائل کے باوجود زینگ نے پی وی سی پائپ، سیمنٹ، اور پرانے لیپ ٹاپ جیسے گھریلو مواد کو استعمال کر کے انجن تیار کیے۔ وہ جانوروں کے فضلے سے نائٹریٹ کشید کرتا، پھر اسے چینی اور پانی کے ساتھ ملا کر ایندھن تیار کرتا۔ ابتدائی کوششیں ناکام ہوئیں، مگر اس نے ہمت نہ ہاری۔ اس نے خود 3D ماڈلنگ سیکھ کر ایک پرانا 3D پرنٹر خریدا اور اپنے راکٹ کے ڈیزائن کو بہتر بناتا رہا۔
2023 میں اس نے اپنے پہلے راکٹ لانچ کا تجربہ کیا، جو بارش کی وجہ سے ناکام ہوا، لیکن اگلے دن کی کوشش کامیاب رہی۔ 100 سے زائد تجربات کے بعد، زینگ نے چار اقسام کے راکٹ انجن، متعدد سنگل اسٹیج راکٹ اور ایک 2 اسٹیج راکٹ تیار کیا، جو زمین سے 400 میٹر بلندی تک پرواز کر سکا۔
زینگ کی محنت کو نہ صرف اس کے اسکول نے سراہا بلکہ 3,500 یوان کی مالی معاونت بھی فراہم کی۔ تجربات کے لیے اسکول نے اسے مخصوص جگہ بھی دی، جبکہ خاندان نے مکمل تعاون کیا۔ اب وہ چین کی معروف Shenyang Aerospace University میں ایئرو اسپیس انجینئرنگ کے شعبے میں داخلہ حاصل کر چکا ہے۔
زینگ کا حتمی خواب ایک حقیقی راکٹ ڈیزائن کرنا ہے، اور اس کی اب تک کی کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگر جذبہ، استقامت اور صحیح رہنمائی ہو تو کوئی بھی خواب ممکن ہے۔
