دنیا کا پہلا "حاملہ روبوٹ”: چینی ٹیکنالوجی کمپنی کا انوکھا منصوبہ توجہ کا مرکز

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

چین کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی کائیوا ٹیکنالوجی نے دنیا کے پہلے "حاملہ روبوٹ” کا تصور پیش کر کے سائنسی دنیا اور سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا ہے۔

یہ انوکھا منصوبہ نہ صرف تکنیکی لحاظ سے حیرت انگیز ہے بلکہ اخلاقی و سماجی بحث کا نیا دروازہ بھی کھول رہا ہے۔

latest urdu news

اس انسان نما روبوٹ میں ایک مصنوعی رحم نصب کیا جائے گا جو ایک خاص مائع مادے (synthetic amniotic fluid) میں جنین کو پروان چڑھائے گا۔ جنین کو خوراک اور آکسیجن خصوصی ٹیوبز کے ذریعے فراہم کی جائے گی، بالکل اسی طرح جیسے قدرتی رحم میں ہوتا ہے۔ اس عمل میں حمل سے لے کر پیدائش تک کے تمام مراحل روبوٹک سسٹم کے تحت انجام دیے جائیں گے۔

کمپنی کے مطابق اس "حاملہ روبوٹ” کا پہلا پروٹوٹائپ 2026 تک متعارف کرایا جائے گا، جس کی ابتدائی قیمت 100,000 یوآن (تقریباً 14,000 امریکی ڈالر) مقرر کی گئی ہے۔

چین میں بانجھ پن کے بڑھتے ہوئے رجحان اور گرتی ہوئی شرح پیدائش کے تناظر میں اس منصوبے کو ممکنہ طور پر ایک متبادل حل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ٹیکنالوجی ماہرین اسے "رحم سے باہر تولیدی عمل” (Exo-Womb Technology) کی طرف اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔

تاہم، اس منصوبے نے سائنسی برتری کے ساتھ ساتھ کئی اخلاقی، قانونی اور سماجی سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی رحم کے استعمال سے انسانی تولیدی نظام، خاندانی ڈھانچے اور بچوں کے حقوق جیسے حساس معاملات پر عالمی سطح پر نئے مباحثے شروع ہو سکتے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter