فرانس کی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بچوں کے رونے کی آواز سن کر نہ صرف والدین بلکہ عام مرد و خواتین کا بھی جسمانی درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ یہ جذباتی ردعمل انسانی فطرت کا ایک حصہ ہے جو خودکار طور پر متحرک ہوتا ہے۔
سینٹ ایٹینی یونیورسٹی کی اس تحقیق میں تھرمل امیجنگ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی، جس کے ذریعے یہ معلوم ہوا کہ جب کوئی بچہ روتا ہے تو سننے والے بالغ افراد کے چہروں میں خون کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے، جس سے جلد کا درجہ حرارت بھی بڑھتا ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ اثر اس وقت زیادہ نمایاں ہوتا ہے جب بچہ شدت سے رو رہا ہو۔
تحقیق کے دوران مردوں اور خواتین، جو کہ خود بچے نہیں پال رہے تھے، کو بچوں کے رونے کی 16 مختلف آوازیں سنوائی گئیں۔ ان آوازوں کو چار مختلف سیشنز میں تقسیم کیا گیا۔ اس دوران رضاکاروں کے چہرے کی تھرمل فوٹیج لی گئی تاکہ درجہ حرارت میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا جا سکے۔
نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ مرد اور خواتین دونوں کا جسمانی ردعمل یکساں تھا۔ رونے کی آواز جتنی زیادہ درد بھری اور شدید ہوتی، سننے والوں کے جسمانی نظام کا ردعمل اتنا ہی مضبوط ہوتا۔ محققین کے مطابق یہ فطری انسانی رویہ ہے جو ہمیں بچوں کی تکلیف کو نظر انداز نہ کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ ردعمل ہمارے خودکار اعصابی نظام (Autonomic Nervous System) کے ذریعے ظاہر ہوتا ہے، جو انسانی ہمدردی اور تحفظ کے فطری جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔ محققین نے واضح کیا کہ انسان ارتقائی طور پر اس طرح تیار ہوئے ہیں کہ وہ بچوں کے رونے کو فوری طور پر سنجیدہ لیتے ہیں، چاہے وہ والدین ہوں یا نہ ہوں۔
یہ تحقیق سائنسی جریدے Journal of the Royal Society Interface میں شائع کی گئی ہے۔