مصر میں دریائے نیل کے کنارے 4 ہزار سال پرانی قبریں دریافت

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

مصری ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے اسوان کے نزدیک قبۃ الہوا میں چٹانوں کے اندر 3 قدیم قبریں دریافت کی ہیں، جو 2181 قبل مسیح کے دورِ حکومت سے تعلق رکھتی ہیں، ان قبروں میں انسانی باقیات، مٹی کے برتن اور لکڑی کے تابوت بھی شامل ہیں۔

قاہرہ: مصر کے ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے دریائے نیل کے مغربی کنارے پر واقع علاقے قبۃ الہوا میں چٹانوں کے اندر تین ہزار سال سے بھی زیادہ قدیم قبریں دریافت کی ہیں، جو مصر کے پرانے دورِ حکومت یعنی 2181 قبل مسیح سے 2686 قبل مسیح کے درمیانی عرصے سے تعلق رکھتی ہیں۔

latest urdu news

مصری وزارتِ سیاحت و آثارِ قدیمہ کے مطابق یہ دریافت حالیہ کھدائی کے سیزن کے دوران ہوئی، جب ماہرین نے قبۃ الہوا کے تاریخی قبرستان میں تین الگ الگ چٹانی قبریں دریافت کیں۔

سپریم کونسل آف اینٹی کوئٹیز کے سیکرٹری جنرل محمد اسماعیل خالد کے مطابق ابتدائی جائزے سے معلوم ہوا کہ ان میں سے بعض قبریں بعد کے ادوار میں بھی استعمال ہوتی رہیں، جن کا تعلق درمیانی دورِ حکومت یعنی 2055 قبل مسیح سے 1650 قبل مسیح کے درمیانی عرصے سے ہو سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بعض قبریں سادہ تھیں اور ان پر کوئی تحریر نہیں تھی، لیکن ان میں تدفین کے روایتی طریقے اور طرزِ تعمیر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قبریں ایسے دور میں بنی تھیں جب معیشت زوال کا شکار تھی۔

مصری آثارِ قدیمہ کے شعبے کے سربراہ محمد عبدالبادی کے مطابق دو قبروں سے لکڑی کے تابوت، مٹی کے برتن، نذرانے کی میزیں اور انسانی باقیات برآمد ہوئی ہیں، جب کہ تیسری قبر میں بالغ افراد اور بچوں کی باقیات کے ساتھ بڑی تعداد میں مٹی کے برتن محفوظ حالت میں پائے گئے۔

قبۃ الہوا کو مصر کی قدیم تاریخ میں خاص مقام حاصل ہے، جہاں مختلف ادوار کے نوابوں اور حکومتی افسران کی چٹانی قبریں موجود ہیں۔ یہ علاقہ دریائے نیل کے مغربی کنارے پر واقع ہے اور آثارِ قدیمہ کے اہم ترین مقامات میں شمار ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ قبۃ الہوا میں ماضی میں بھی کئی اہم دریافتیں ہو چکی ہیں، جنہوں نے مصر کی قدیم تہذیب، اقتدار کی منتقلی، اور معیشت کی تبدیلیوں کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter