مدینہ منورہ سے ایک صدی پرانے 5 درختوں کو محفوظ طریقے سے ہرے بھرے علاقوں میں منتقل کر دیا گیا۔ اقدام کا مقصد ماحول دوست ترقی اور درختوں کی بقا کو یقینی بنانا ہے۔
مدینہ منورہ، نیشنل سینٹر فار ویجیٹیشن کور ڈیولپمنٹ اینڈ کامبیٹنگ ڈیزرٹیفکیشن نے مدینہ منورہ سے تعلق رکھنے والے 100 سال پرانے درختوں کو جدید ماحولیاتی اصولوں کے مطابق ہرے بھرے علاقوں میں منتقل کر دیا ہے۔ اس نایاب اور حساس اقدام کا مقصد درختوں کو صنعتی ترقی کے باعث ممکنہ نقصان سے بچانا اور ان کی بقا کو ممکن بنانا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، مدینہ سے 60 کلومیٹر مغرب میں واقع گاؤں الفریش میں موجود 5 قدیم درختوں کو اُسی علاقے کے سرسبز مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جہاں ماحولیاتی حالات ان کی نشوونما کے لیے موزوں ہیں۔ ان میں شامل ’سمر‘ اور ’سائل‘ نامی بارہماسی درختوں کو باضابطہ سروے، تیاری اور دیکھ بھال کے بعد منتقل کیا گیا، جن میں سے بعض کی عمر 100 سال تک تھی۔
مرکز نے وضاحت کی کہ درختوں کی موجودہ جگہ توانائی اور ایندھن سے متعلق ایک بڑے تجارتی منصوبے کے دائرہ کار میں آتی تھی، جس سے ان درختوں کے محفوظ رہنے کا امکان کم ہو گیا تھا۔ چنانچہ ایک زرعی کوآپریٹو کے اشتراک سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ درختوں کو ہٹانے کے بجائے محفوظ طریقے سے کسی اور مقام پر منتقل کیا جائے۔
منتقلی سے پہلے درختوں کی صحت اور ان کی جڑوں کی مضبوطی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ درختوں کے گرد خصوصی خندقیں کھودی گئیں تاکہ نئی جڑوں کی نشوونما ممکن ہو۔ پیوند کاری سے پہلے درختوں کو کھاد دی گئی، پانی فراہم کیا گیا اور مناسب کٹائی بھی کی گئی تاکہ نقل و حمل کے دوران ان کو نقصان نہ پہنچے۔ اس سارے عمل میں خصوصی مشینری استعمال کی گئی تاکہ درختوں کو جڑوں سمیت محفوظ طریقے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکے۔
منتقلی کے بعد ان درختوں کو نئی جگہوں پر اس انداز سے نصب کیا گیا جہاں مٹی کی قسم، سورج کی روشنی، آبپاشی اور نکاسی آب کے تمام عوامل ان کے لیے موزوں ہوں۔ اس اقدام کو مدینہ میں ماحولیات کے تحفظ کے لیے ایک بڑی کامیابی تصور کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ مدینہ منورہ کا یہ اقدام سعودی عرب کے ویژن 2030 کے تحت ماحولیاتی توازن، شجرکاری اور پائیدار ترقی کے اہداف کی طرف ایک اہم قدم ہے، جس میں پرانے قدرتی وسائل کو محفوظ رکھتے ہوئے جدید ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔