بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر میرٹھ میں ایک حیران کن واقعہ سامنے آیا جہاں ایک نوجوان کو دھوکہ دے کر اس کی منگیتر کے بجائے اُس کی 45 سالہ ماں کے ساتھ نکاح کروا دیا گیا۔
22 سالہ محمد عظیم، جو برہمپوری کا رہائشی ہے، نے پولیس کو دی گئی شکایت میں بتایا کہ اس کی منگنی شاملی کی رہائشی منتشا سے ہوئی تھی۔ رشتہ اس کے بھائی ندیم اور بھابھی شائستہ نے طے کیا تھا۔
شادی کی تقریب 31 مارچ کو منعقد ہوئی، جہاں نکاح کے وقت مولوی نے دلہن کا نام طاہرہ لیا، عظیم کو بتایا گیا کہ یہ محض کاغذی کاروائی ہے، رخصتی کے وقت جب عظیم نے دلہن کا چہرہ دیکھا تو معلوم ہوا کہ یہ اس کی منگیتر نہیں بلکہ اس کی 45 سالہ بیوہ ماں ہے۔
عظیم کے مطابق اس موقع پر تقریباً 5 لاکھ روپے کا لین دین بھی ہوا، احتجاج کرنے پر مبینہ طور پر اس کے بھائی اور بھابھی نے اسے جھوٹی قانونی کارروائی کی دھمکیاں دیں۔
اس واقعے کے بعد عظیم نے پولیس کو درخواست دی، تاہم سرکل آفیسر سومیہ استھانہ کے مطابق بعد میں دونوں فریقین کے درمیان صلح ہو گئی، اور عظیم نے اپنی شکایت واپس لے لی۔
یہ غیر معمولی واقعہ نہ صرف سوشل میڈیا پر زیر بحث رہا بلکہ اس نے رشتوں اور دھوکہ دہی کے معاملے پر بھی کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔