پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور رہنما حماد اظہر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور رہنما حماد اظہر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق، اجلاس میں علی امین گنڈاپور احتجاج کو مؤخر کرنے کے حق میں تھے، جبکہ حماد اظہر نے ایس سی او کانفرنس کے دوران احتجاج پر زور دیا۔
علی امین گنڈاپور نے حماد اظہر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود روپوش ہیں اور ورکرز کو احتجاج کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں دو بار اسلام آباد آیا لیکن پنجاب کی قیادت غائب تھی، جبکہ میرے ارکان اسمبلی گرفتار ہیں اور صوبے کے ورکرز کی حفاظت بھی کرنی ہے۔
حماد اظہر نے جواب میں علی امین سے کہا کہ آپ مجھ پر الزام نہ لگائیں، احتجاج کریں میں پنجاب سے قیادت کروں گا۔ اس پر علی امین نے کہا کہ آپ خود روپوش ہیں، کیسے قیادت کریں گے؟ ہم ورکرز کو بے یارو مددگار نہیں چھوڑ سکتے۔
حماد اظہر نے علی امین کو نصیحت کی کہ اختلافات کا اظہار سیاسی اور مہذب انداز میں کریں اور تضحیک آمیز زبان سے گریز کریں۔ انہوں نے علی امین پر یہ الزام بھی لگایا کہ آپ خود بھی ورکرز کو ڈی چوک پر چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
اجلاس میں موجود سینئر قیادت نے دونوں رہنماؤں کے درمیان صلح صفائی کرانے کی کوشش کی۔ اسی دوران مولانا فضل الرحمان کی ٹنڈو اللہ یار کانفرنس پر بھی تبادلہ خیال ہوا، اور پی ٹی آئی کمیٹی نے مولانا فضل الرحمان کی احتجاج مؤخر کرنے کی درخواست منظور کرلی۔ یہ درخواست اپوزیشن اتحاد کی پانچ جماعتوں نے دی تھی۔
علی امین گنڈاپور نے احتجاج کو مؤخر کرنے کے لیے اہم شخصیات کے رابطوں سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے اس صورتحال پر کہا کہ وہ اس معاملے پر کوئی رائے نہیں دینا چاہتے، لیکن انہیں تشویش ہے کہ پارٹی کے اندرونی معاملات کیسے باہر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے ہر جماعت میں ہوتا ہے اور ہر رکن کا اپنا نقطہ نظر ہوتا ہے۔