بھارت ایک بار پھر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے چناب پر پن بجلی منصوبے کی منظوری دے بیٹھا ہے۔ بھارت کی جانب سے دلہستی اسٹیج ٹو ہائیڈرو پاور منصوبے کی منظوری پر پاکستان میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی نائب صدر اور سابق وفاقی وزیر شیری رحمان نے بھارتی اقدام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے پاکستان کے تسلیم شدہ آبی حقوق پر کھلا حملہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ کسی ایک ملک کی مرضی کا پابند نہیں بلکہ یہ بین الاقوامی ضمانتوں کے تحت طے پایا تھا، جس کی یکطرفہ خلاف ورزی ناقابل قبول ہے۔
شیری رحمان نے خبردار کیا کہ دریائے چناب پر متنازعہ بھارتی منصوبہ پاکستان کی آبی سلامتی، زراعت اور ماحولیات کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ منصوبہ دفاعی اور تزویراتی لحاظ سے بھی پاکستان کے مفادات کے خلاف ہے اور خطے میں عدم استحکام کو فروغ دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی کمی بھارت کی آبی جارحیت کا واضح ثبوت ہے۔ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر کے جنوبی ایشیا میں کشیدگی بڑھا رہا ہے، جو عالمی اصولوں اور قوانین کے منافی ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کو سندھ طاس معاہدے کے تحت سیلاب کی پیشگی اطلاع
شیری رحمان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان اپنے دریاؤں پر کسی قسم کی اجارہ داری قبول نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ “پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔”
انہوں نے واضح کیا کہ اگر بھارت نے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی نہ کی تو پاکستان اس معاملے کو بھرپور انداز میں عالمی فورمز پر اٹھائے گا اور ہر ممکن قانونی و سفارتی راستہ اختیار کیا جائے گا تاکہ سندھ طاس معاہدے کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
