گوادر کے قریب سمندر میں حال ہی میں نوکٹیلُوکا بلوم کے سبب پانی سبز نظر آ رہا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق اس کے باوجود ڈولفنز کا گروپ ایک ساتھ نظر آنا مثبت اور خوش آئند علامت ہے۔ اس منظر نے ماحولیاتی ماہرین اور مقامی ماہی گیروں کے لیے اطمینان کا باعث بنایا ہے، کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ سمندری ماحول ابھی بھی متوازن ہے۔
نوکٹیلُوکا بلوم کیا ہے؟
نوکٹیلُوکا بلوم ایک قدرتی موسمی عمل ہے، جس کا آلودگی یا انسانی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ عام طور پر "سی اسپارکل” کے نام سے جانا جاتا ہے اور نوکٹیلُوکا نامی ایک چھوٹے تیرنے والے سمندری جاندار کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس بلوم کے دوران پانی سبز یا ہلکے نیلے رنگ کا دکھائی دیتا ہے، لیکن زیادہ تر کیسز میں یہ زہریلا نہیں ہوتا اور مچھلیوں یا دیگر سمندری حیات کے لیے خطرناک نہیں ہوتا۔
موسم اور جغرافیہ کے اثرات
ماہرین کے مطابق نوکٹیلُوکا بلوم ہر سال سردیوں میں، نومبر سے فروری کے دوران ظاہر ہوتا ہے۔ رواں سال اس کا آغاز نومبر میں ہوا اور یہ کراچی کے ساحل سے بلوچستان کے ساحل تک پھیل چکا ہے۔ گوادر کے مغربی اور مشرقی خلیج کے ساتھ ساتھ پسنی سے جیوانی تک پانی سبز رنگ میں دکھائی دے رہا ہے، لیکن اس کے باوجود مقامی ماہی گیر اور سیاح اس علاقے میں محفوظ طور پر سمندری سرگرمیوں میں مشغول ہیں۔
ڈولفنز کی موجودگی کا ماحولیاتی پیغام
ڈولفنز کے گروپ کی موجودگی ماہرین کے لیے ایک خوش آئند علامت ہے، کیونکہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سمندر میں آکسیجن کی سطح اور قدرتی ماحول ابھی بھی برقرار ہے۔ عام طور پر زہریلے بلوم یا شدید آلودگی کی صورت میں ڈولفنز اور مچھلیاں متاثر ہو جاتی ہیں، لیکن گوادر میں ایسا کوئی اثر نہیں دیکھا گیا۔
نتیجہ اور ماہرین کی رائے
ماہرین اور WWF پاکستان کے مطابق، نوکٹیلُوکا بلوم قدرتی اور موسمی عمل ہے، جس کا ماحول یا سمندری حیات کے لیے خطرہ نہیں۔ ڈولفنز کی سرگرمی اور مچھلیوں کی عدم موجودگی کی رپورٹ نہ آنے کی وجہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ موجودہ ماحول محفوظ اور متوازن ہے۔ اس واقعے سے یہ بھی سبق ملتا ہے کہ قدرتی سمندری مظاہر کو سمجھنا اور ان پر خوف یا قیاس آرائی نہ کرنا ضروری ہے، کیونکہ ہر سال کے موسمی عوامل میں معمولی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔
