پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے حکومت کی جانب سے رابطوں اور مذاکرات کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے صورتحال واضح کر دی ہے۔
مذاکرات کے دعوؤں کی تردید
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے وزیراعظم شہباز شریف سے مذاکرات یا ملاقات کے دعوؤں کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نہ حالیہ دنوں میں اور نہ ہی گزشتہ ایک سال کے دوران وزیراعظم سے کوئی رابطہ ہوا۔ بیرسٹر گوہر کے مطابق ایسے دعوے حقائق کے برعکس ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر مستقبل میں کوئی رابطہ ہوا تو قوم کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
اختیار ولی کے بیان پر ردِعمل
بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم کے کوآرڈی نیٹر اختیار ولی خان کے بیان پر ردِعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس دنوں میں کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوئی۔
اگر واقعی ایسا کوئی رابطہ ہوا ہے تو اس کی تفصیلات سامنے لائی جائیں۔ ان کے مطابق محض بیانات سے سیاسی ابہام پیدا ہو رہا ہے۔
غیر سنجیدہ گفتگو سے اجتناب کی اپیل
چیئرمین پی ٹی آئی نے مذاکرات جیسے حساس معاملے پر غیر سنجیدہ گفتگو پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی باتیں حالات کو مزید خراب کر سکتی ہیں۔
ان کا مؤقف ہے کہ سیاسی مسائل سنجیدہ رویے کے متقاضی ہیں۔ غلط بیانی سے عوام میں کنفیوژن بڑھتا ہے۔
سیاسی اصلاحات پر مذاکرات کی گنجائش، 2024 کے انتخابات حکومتی ایجنڈے سے خارج
میڈیا میں سامنے آنے والا دعویٰ
واضح رہے کہ ایک روز قبل جیو نیوز کے مارننگ شو "جیو پاکستان” میں ایک دعویٰ سامنے آیا تھا۔ پروگرام میں اختیار ولی خان نے کہا تھا کہ بیرسٹر گوہر نے دس دن میں تین بار مذاکرات کی درخواست کی۔ یہ دعویٰ سوشل اور سیاسی حلقوں میں موضوعِ بحث بن گیا۔ تاہم پی ٹی آئی قیادت نے اس بیان کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔
سیاسی پس منظر اور موجودہ صورتحال
سیاسی مبصرین کے مطابق حکومت اور اپوزیشن میں پہلے ہی کشیدگی موجود ہے۔ ایسے میں متضاد بیانات صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی پہلے ہی حکومتی مذاکراتی عمل سے خود کو الگ قرار دے چکی ہے۔ پارٹی کا مؤقف ہے کہ شفافیت کے بغیر بات چیت بے معنی ہے۔
آگے کا ممکنہ منظرنامہ
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ واضح اور براہِ راست رابطہ ہی ابہام ختم کر سکتا ہے۔ سیاسی استحکام کیلئے ذمہ دارانہ بیانات ضروری سمجھے جا رہے ہیں۔
فی الحال پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان فاصلے برقرار دکھائی دیتے ہیں۔ مستقبل کی پیش رفت کا انحصار عملی اقدامات پر ہوگا، نہ کہ دعوؤں پر۔
