جہلم شہر اور ملحقہ علاقوں میں اشیائے خورونوش کی مقررہ قیمتوں پر دستیابی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ اگرچہ وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے واضح ہدایات جاری کی ہیں، مگر عملی صورتحال مختلف نظر آتی ہے۔ ضلعی انتظامیہ ان احکامات پر مکمل عملدرآمد کرانے میں تاحال ناکام دکھائی دیتی ہے۔ نتیجتاً شہری روزمرہ ضروریات مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں۔
پرائس کنٹرول نظام کی موجودہ صورتحال
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تاجر تنظیموں، سول سوسائٹی اور سیاسی نمائندوں کے ساتھ ماہانہ اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں۔ ان اجلاسوں میں اشیائے خورونوش کی سرکاری قیمتیں باقاعدہ طے کی جاتی ہیں۔ حکومتی ریکارڈ کے مطابق تقریباً تین درجن پرائس کنٹرول مجسٹریٹس اور پیرا فورس تعینات ہیں۔ انہیں بازاروں کے روزانہ دورے اور خلاف ورزی پر کارروائی کے اختیارات حاصل ہیں۔ تاہم عملی طور پر یہ نظام مؤثر ثابت نہیں ہو رہا۔
دکانداروں کی من مانی اور شہری مشکلات
ضلعی اور تحصیل انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث دکاندار من پسند نرخ وصول کر رہے ہیں۔ شہریوں کے مطابق روٹی، دودھ، دہی اور سبزیاں مقررہ قیمتوں سے کہیں مہنگی مل رہی ہیں۔ اسی طرح چاول، دالیں اور پھل بھی سرکاری نرخ نامے سے زیادہ داموں فروخت ہو رہے ہیں۔ یہ صورتحال کم آمدنی والے طبقے کے لیے شدید پریشانی کا سبب بن گئی ہے۔
ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں اضافہ، مجموعی سالانہ شرح 4.57 فیصد ہوگئی
عوامی ردعمل اور مطالبات
شہری تنظیموں اور سماجی اداروں نے صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر پرائس کنٹرول قوانین پر سختی سے عمل نہ ہوا تو مہنگائی مزید بڑھے گی۔ عوامی نمائندوں نے وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری زراعت سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ گراں فروشوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے۔ شہری چاہتے ہیں کہ انہیں سرکاری نرخوں پر اشیائے ضروریہ دستیاب ہوں۔
