امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں 10 ارب روپے منافع کمانے کے باوجود قومی ایئرلائن کو 135 ارب روپے میں فروخت کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک پی آئی اے کی تباہی کے ذمہ داروں کا تعین نہیں کیا جاتا، نجکاری کا فیصلہ واپس لیا جانا چاہیے۔
کراچی میں ادارہ نورِ حق پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کسی صورت نہیں ہونی چاہیے تھی۔ ان کے مطابق قومی اداروں کو اپنی نااہلی چھپانے کے لیے فروخت کرنا دراصل حکمران طبقے کی ناکامی کا اعتراف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے ماضی میں دنیا کی بڑی ایئرلائنز کو تربیت فراہم کرتی رہی، مگر مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے ادوار میں جعلی بھرتیوں اور من پسند فیصلوں کے ذریعے ادارے کو دانستہ طور پر نقصان پہنچایا گیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پی آئی اے کے پاس اس وقت 38 طیارے ہیں جن میں سے 18 فعال ہیں، جبکہ ایک طیارے کی مالیت ہی 80 سے 90 ارب روپے بنتی ہے۔ ایسے میں پورے ادارے کو کوڑیوں کے مول فروخت کرنا قومی اثاثوں کی کھلی لوٹ مار کے مترادف ہے۔
نجکاری سے حکومت کو 55 ارب روپے حاصل ہوں گے: مشیر نجکاری محمد علی
حافظ نعیم الرحمٰن نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت پی آئی اے، ریلوے اور اسٹیل مل جیسے ادارے نہیں چلا سکتی تو پھر حکومت میں بیٹھنے کا جواز کیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے واضح کیا کہ قومی اثاثوں کی نجکاری عوام کے مفاد کے خلاف ہے اور جماعت اسلامی اس فیصلے کے خلاف بھرپور مزاحمت کرے گی۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر حکمران طبقہ نااہل ہے اور گڈ گورننس کے قابل نہیں تو کیا ان کی بھی نجکاری نہیں ہونی چاہیے۔ ان کے بقول اگر حکمرانوں کی نجکاری کی جائے تو کوئی انہیں خریدنے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے فارم 47 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب پاکستانی قوم نااہل حکمرانوں سے جان چھڑاتی ہے تو انہیں دوبارہ مسلط کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے ملکی اور بین الاقوامی امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود متعدد بار خلاف ورزی کی ہے اور کرسمس کے موقع پر بھی غزہ پر بمباری کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور اسے فلسطینی عوام کے لیے واضح اور مضبوط مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری پاکستانی قوم فلسطین کو تسلیم کرتی ہے اور اسرائیل کی ناجائز ریاست کو قبول نہیں کرتی۔ انہوں نے کشمیر کے معاملے پر امریکی ثالثی کے وعدوں پر بھی سوالات اٹھائے۔
کراچی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ شہر کی تباہی میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی دونوں برابر کی شریک رہی ہیں۔ ان کے مطابق اسٹیبلشمنٹ نے کراچی میں نشستوں کی بندربانٹ کی اور عوام پر ناپسندیدہ قیادت مسلط کی گئی، جس کے نتائج آج سب کے سامنے ہیں۔
