پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت میں شامل نہیں ہوگی۔ پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم نے حکومت کے رویے کو سیاسی گھبراہٹ اور فکری دیوالیہ پن قرار دیتے ہوئے مذاکراتی عمل پر سخت تنقید کی۔
شیخ وقاص اکرم نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت مذاکرات کو سنجیدہ سیاسی حل کے بجائے دوغلے پن اور عوام کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے معافی مانگنے کا مطالبہ خود حکمرانوں کی سیاسی کمزوری کی علامت ہے اور اس طرح کی پیشگی شرائط کے ساتھ مذاکرات کا مطالبہ کسی طور قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی، آئینی اور معاشی بحرانوں کا حل اگر حکومت واقعی تلاش کرنا چاہتی ہے تو اسے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے بات چیت کرنی چاہیے۔ شیخ وقاص اکرم کے مطابق حکومت محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس جیسے رہنماؤں سے رابطہ کر کے سنجیدہ مذاکراتی عمل شروع کر سکتی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی مذاکرات کی پیشکش تضادات سے بھرپور ہے۔ ایک طرف مذاکرات کی بات کی جاتی ہے اور دوسری طرف دھمکی آمیز زبان اور بلیک میلنگ کے الزامات لگائے جاتے ہیں، جو سیاسی مکالمے کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کسی صورت اس حکومت کے ساتھ مذاکرات میں شریک نہیں ہوگی۔
پی ٹی آئی کے غیر قانونی مطالبات پر مذاکرات ممکن نہیں، وزیر اعظم
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر تحریک انصاف کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کے ساتھی مذاکرات کی بات کر رہے ہیں، اس لیے حکومت بھی بات چیت کے لیے تیار ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ مذاکرات صرف جائز مطالبات پر ہوں گے اور بلیک میلنگ برداشت نہیں کی جائے گی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے سیاسی ماحول کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جبکہ مذاکرات کے امکانات فی الحال غیر یقینی دکھائی دیتے ہیں۔
