وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا ہے کہ قومی ائیرلائن کی نجکاری سے حکومت کو مجموعی طور پر 55 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ ان میں سے 10 ارب روپے براہِ راست کیش کی صورت میں ملیں گے جبکہ 45 ارب روپے حکومت کی ایکویٹی میں برقرار رہیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں محمد علی نے بتایا کہ ایک زمانے میں قومی ائیرلائن ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مضبوط حیثیت رکھتی تھی، لیکن گزشتہ برسوں میں متعدد غلطیوں کی وجہ سے اس کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ موجودہ وقت میں قومی ائیرلائن کے کل 33 طیارے ہیں جن میں سے 20 اپنے اور 13 لیز پر ہیں۔ ائیرلائن کے 18 آپریشنل طیاروں میں 12 لیز پر ہیں۔
مشیر نجکاری نے بتایا کہ قومی ائیرلائن سالانہ 40 لاکھ مسافروں کو سہولت فراہم کر رہی ہے، اور اس کے لینڈ روٹس سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔ ائیرلائن کے ملازمین کی تعداد 6 ہزار 700 ہے اور ہفتہ وار 240 راؤنڈ ٹرپس انجام دی جاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی ائیرلائن 30 فیصد ڈومیسٹک مارکیٹ شیئر رکھتی ہے اور زیادہ تر بین الاقوامی پروازیں مڈل ایسٹ کے لیے ہیں۔
اگر نجکاری نہ ہوتی تو دو سال بعد پی آئی اے اڑان کے قابل نہ رہتی، مشیر نجکاری
محمد علی نے کہا کہ اداروں کی نجکاری کا عمل 2005 میں شروع ہوا تھا اور یہ قومی ائیرلائن کی عظمت رفتہ رفتہ بحال کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ توقع ہے کہ نئے مالکان اپریل سے قومی ائیرلائن کے آپریشن سنبھال لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2015 میں قومی ائیرلائن کی منفی ایکویٹی 213 ارب روپے تھی جبکہ 2024 تک نقصانات 700 ارب روپے تک پہنچ چکے تھے۔ نجکاری کے بعد حکومت کو نہ صرف مالی فائدہ ہوگا بلکہ پی آئی اے کے خسارے بھی پورے کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ قومی ائیرلائن آخرکار پرائیویٹائز ہو گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے نجکاری میں اہم کردار ادا کیا، اور عمل شفاف انداز میں مکمل ہوا۔
