سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ملک کے تمام ججز آئین کے تحت بنیادی حقوق کے تحفظ کی قسم اٹھاتے ہیں اور اگر شہریوں کو ان کے حقوق میسر نہ ہوں تو عدلیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان حقوق کی نگہبان بنے۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کے بغیر جمہوریت کا وجود ممکن نہیں اور آئین ہی کسی بھی ریاست کی بنیاد ہوتا ہے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کسی بھی مہذب معاشرے کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب عدلیہ آزادی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیتی ہے تو ملک درست سمت میں آگے بڑھتا ہے اور عوام کا نظامِ انصاف پر اعتماد مضبوط ہوتا ہے۔
سابق چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم آنے والی نسلوں کے لیے واقعی اپنا فرض ادا کر رہے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت پانی کی شدید کمی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے، جن پر فوری اور سنجیدہ توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں بڑے بحران سے بچا جا سکے۔
حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں 858 ارب روپے قرض حاصل کر لیا
انہوں نے بنیادی حقوق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج شہریوں کو ان کے آئینی حقوق حاصل نہیں تو پھر ان کا تحفظ کون کرے گا۔ جسٹس (ر) ثاقب نثار نے زور دیا کہ ججز کی ذمہ داری صرف فیصلے دینا نہیں بلکہ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا بھی ہے، کیونکہ یہی حلف کا تقاضا ہے۔
سابق چیف جسٹس نے مزید کہا کہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کے بغیر جمہوری نظام کمزور ہو جاتا ہے اور کسی بھی ریاست کے لیے آئین کے بغیر وجود برقرار رکھنا ممکن نہیں۔ انہوں نے اپنے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ عوامی مفاد اور فلاح کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کیے اور عدلیہ کو آئین کے مطابق فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کی۔
