وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاست اس وقت شدید تناؤ کا شکار ہے، مگر اس کا حل محاذ آرائی یا ڈیڈلاک میں نہیں بلکہ سنجیدہ اور بامقصد مذاکرات میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے تحریک انصاف کی قیادت، بالخصوص بانی پی ٹی آئی عمران خان، مذاکرات کے عمل میں دلچسپی لینے کے بجائے انتشار اور افراتفری کی سیاست کو ترجیح دے رہی ہے۔
رانا ثنااللہ نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف جمہوری روایات کے مطابق اب تک چار مرتبہ تحریک انصاف کو مذاکرات کی باضابطہ دعوت دے چکے ہیں۔ تاہم ان دعوتوں کے جواب میں پی ٹی آئی کی جانب سے کسی قسم کا مثبت یا تعمیری ردعمل سامنے نہیں آیا۔ ان کے مطابق حکومت کی نیت شروع دن سے یہی رہی ہے کہ سیاسی اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے تاکہ ملک کو درپیش سنگین مسائل سے نمٹا جا سکے۔
سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کا وزیراعظم کو خط، شاہ محمود کی پیرول پر رہائی کا مطالبہ
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عملی سیاست کے بجائے ذاتی مفادات اور ضد کی سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف میں فیصلوں کا اختیار صرف ایک ہی شخصیت کے پاس ہے اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کو کوئی حقیقی اختیار حاصل نہیں۔ ایسی صورتحال میں مذاکرات کا عمل غیر مؤثر ہو جاتا ہے کیونکہ اجتماعی فیصلوں کے بجائے ذاتی سوچ غالب آ جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر عمران خان واقعی جمہوریت اور عوامی مسائل کے حل میں سنجیدہ ہوتے تو وہ حکومت کی جانب سے دی گئی مذاکرات کی پیشکش کو قبول کرتے۔ رانا ثنااللہ کے مطابق مذاکرات کا مقصد اقتدار کی جنگ نہیں بلکہ ملک کو سیاسی استحکام، معاشی بہتری اور عوامی ریلیف کی جانب لے جانا ہوتا ہے، مگر پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت اس سمت میں قدم بڑھانے کو تیار نظر نہیں آتی۔
وزیراعظم کے مشیر نے واضح کیا کہ حکومت آج بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے اور دروازے بند نہیں کیے گئے، تاہم مذاکرات دباؤ، دھمکیوں اور ہنگامہ آرائی کے ماحول میں نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ذاتی اور جماعتی مفادات سے بالاتر ہو کر قومی مفاد میں بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، کیونکہ ملک کسی نئی افراتفری یا سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
