چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت ریبیز کے کنٹرول اور بچاؤ کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا، جس میں 250 مراکز پہلے ہی فعال ہیں اور مزید 20 مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ریبیز کی صورتحال اور ضرورت
اجلاس میں بتایا گیا کہ ریبیز ایک مہلک وائرل بیماری ہے، جو زیادہ تر متاثرہ کتوں کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ عالمی سطح پر ہر سال تقریباً 59 ہزار افراد ریبیز کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں، جبکہ پاکستان میں سالانہ 2 ہزار سے 5 ہزار اموات رپورٹ ہوتی ہیں۔ سندھ کو اس حوالے سے ہائی رسک صوبہ قرار دیا گیا ہے، جس کے پیش نظر مربوط اور مستقل اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
موجودہ مراکز اور خدمات
حکومت سندھ نے صوبے بھر میں 250 ریبیز علاج و بچاؤ مراکز قائم کر دیے ہیں، جہاں کاٹنے کے متاثرین کو فوری پوسٹ ایکسپوژر پروفیلیکسیس اور ہنگامی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ مزید 20 مراکز قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ ضلع اور تحصیل کی سطح پر عوام کو مزید بہتر رسائی حاصل ہو۔
منصوبے کی اپ گریڈیشن اور احتیاطی اقدامات
اجلاس میں بتایا گیا کہ مراکز کو مرحلہ وار اپ گریڈ کیا جائے گا، جس میں بہتر سہولیات، معیاری طریقہ کار اور خدمات کی مؤثر فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ علاوہ ازیں، آوارہ کتوں کی ویکسینیشن، نس بندی، نگرانی اور آبادی پر قابو پانے کے لیے 20 خصوصی RCPS مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔
شفافیت اور مالی امور
منصوبے کی نگرانی اور شفافیت کے لیے لائیو آن لائن ڈیش بورڈ بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کی مجموعی لاگت 963.316 ملین روپے ہے، جس میں سے 31 اکتوبر 2025 تک 302.988 ملین روپے (31.4 فیصد) خرچ ہو چکے ہیں۔
چیف سیکریٹری سندھ نے فنڈز کے بروقت اجرا اور انتظامی رکاوٹوں کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ریبیز کنٹرول پروگرام کی پیش رفت کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے گا اور سندھ کو ریبیز فری صوبہ بنانے کے لیے تمام اقدامات بروقت مکمل کیے جائیں گے۔
