کراچی میں تاجروں اور بلڈرز سے بھتا وصولی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تیار کی گئی پولیس رپورٹ سامنے آ گئی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شہر میں بھتے کے لیے کی جانے والی زیادہ تر فون کالز بیرونِ ملک نمبروں سے کی جا رہی ہیں۔ یہ رپورٹ جیو نیوز کو موصول ہوئی ہے، جس میں مختلف علاقوں میں پیش آنے والے واقعات اور ان میں ملوث ملزمان کی تفصیلات شامل ہیں۔
پولیس رپورٹ کے مطابق آباد (ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز) کے 8 اراکین کو بھتا وصولی کے لیے دھمکی آمیز فون کالز موصول ہوئیں۔ پہلا واقعہ 27 ستمبر کو ملیر کے علاقے میں پیش آیا، جہاں ایک بلڈر کو بیرونِ ملک نمبر سے کال کر کے بھتے کا مطالبہ کیا گیا۔ اسی روز اس واقعے کا مقدمہ ملیر سٹی تھانے میں درج کر لیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 13 دسمبر کو ناظم آباد میں پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران 3 ملزمان کو گرفتار کیا، جو ملیر میں ہونے والی بھتا وصولی میں ملوث تھے۔ تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزمان مختلف آن لائن ایپلی کیشنز کے ذریعے تاجروں سے رابطہ کرتے اور رقم کا مطالبہ کرتے تھے۔
پولیس کے مطابق بھتے کی دھمکی کا دوسرا واقعہ 30 ستمبر کو بہادرآباد میں پیش آیا، جہاں ایک بار پھر بیرونِ ملک نمبر سے کال کی گئی۔ اس کیس میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔ تیسرا واقعہ 2 دسمبر کو سولجر بازار میں پیش آیا، جس میں بھی بیرونِ ملک نمبر استعمال ہوا۔ اس کارروائی کے دوران ایک ملزم مارا گیا جبکہ 5 کو گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دسمبر کے دوران سولجر بازار میں ہی ایک اور کال بیرونِ ملک نمبر سے کی گئی، جس میں ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ اسی مہینے صدر کے علاقے میں پانچویں کال بیرونِ ملک نمبر سے موصول ہوئی، جبکہ گلشنِ اقبال میں ایک بلڈر کو چھٹی کال ایک افریقی ملک کے نمبر سے کی گئی۔
سندھ میں کسی چینی شہری سے بھتے کی کوئی شکایت رپورٹ نہیں ہوئی، آئی جی سندھ
ناظم آباد میں دو ہفتے قبل بھی ایک بلڈر کو افریقی ملک کے نمبر سے کال موصول ہوئی، جس کے بعد درخشاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم کو گرفتار کیا۔ اسی طرح دسمبر میں گارڈن کے علاقے میں بھی بلڈر کو بیرونِ ملک نمبر سے بھتے کی کال کی گئی۔
پولیس رپورٹ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مشترکہ کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک اس گینگ کے 8 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اس حوالے سے آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ تمام بھتے کی کالز غیرملکی اور جعلی نمبروں سے کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کالز کے اصل سرغنہ مختلف ممالک میں مقیم ہیں، جبکہ کراچی میں موجود سہولت کاروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ آئی جی سندھ کے مطابق پولیس کا خصوصی تفتیشی یونٹ اس معاملے پر کام کر رہا ہے اور جہاں ضرورت پڑی وہاں دیگر متعلقہ اداروں کو بھی تحقیقات میں شامل کیا جائے گا۔
