اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کے خاتمے کے لیے مفاہمت اور جمہوری مکالمے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ایک دوسرے کو معاف کر کے آگے بڑھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جمہوری ڈائیلاگ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے تاکہ پاکستان کو درپیش بحرانوں سے نکالا جا سکے۔
اسلام آباد میں اپوزیشن کی دو روزہ قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا، ’’آئیں ایک دوسرے کو معاف کریں، ہم معاف کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے سیاسی جماعتوں اور قائدین کو دعوت دی کہ وہ ذاتی اور سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھ کر قومی مفاد میں بات چیت کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن، نواز شریف اور جماعتِ اسلامی سمیت تمام اہم سیاسی رہنماؤں کو ایک میز پر بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔
اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے کہا کہ رہنماؤں اور اہلِ خانہ کی ملاقات بنیادی حق ہے، جس سے کسی کو محروم نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک کو مزید بربادی کی طرف لے جانے کے بجائے جمہوری عمل اور مکالمے کے ذریعے راستہ نکالا جائے۔ ان کے مطابق اپوزیشن اس حوالے سے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وہ سمجھتے تھے کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے آئین اور قانون کے دائرے میں کوئی راستہ نکل آئے گا، لیکن حالیہ فیصلوں سے عوام میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے اور جمہوری اقدار کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
ملک میں آئین کو اصل شکل میں بحال کیا جائے: محمود خان اچکزئی
پی ٹی آئی کے رہنما جنید اکبر نے بھی مفاہمت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت ہے کہ تمام فریقین مل بیٹھیں، اپنی اپنی اصلاح کریں اور ایک نئی شروعات کریں۔ انہوں نے کہا کہ باہمی مشاورت اور سنجیدہ مکالمے کے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اپوزیشن قیادت کے یہ بیانات ملک میں مفاہمتی سیاست کی جانب ایک اہم اشارہ ہیں، جس سے سیاسی تناؤ میں کمی اور جمہوری عمل کے استحکام کی امید کی جا رہی ہے۔
