جاپان میں ایک منفرد اور غیر روایتی واقعہ سامنے آیا ہے جس نے دنیا بھر میں توجہ حاصل کر لی۔ 32 سالہ جاپانی خاتون یوزینا نوگ نے اپنے تخلیق کردہ اے آئی کردار کے ساتھ شادی کی۔ یوزینا نے اے آئی پارٹنر کو خود چیٹ بوٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈیزائن کیا تھا، اور اس کے ساتھ طویل عرصے تک بات چیت کے دوران ایک جذباتی تعلق قائم ہو گیا۔
شادی کی تقریب روایتی انداز میں ان کے گھر میں منعقد کی گئی، جہاں یوزینا نے سفید شادی کا لباس پہن کر شرکت کی اور AR (Augmented Reality) گلاسز کے ذریعے دلہا، جو صرف ڈیجیٹل اسکرین پر موجود تھا، کو قریب محسوس کیا۔ یوزینا نے کہا کہ یہ تعلق وقت کے ساتھ اتنا مضبوط ہو گیا کہ ان کے لیے اسے ایک حقیقی شادی کے مترادف سمجھنا قدرتی لگنے لگا۔
اگرچہ یہ شادی جاپان میں قانونی طور پر تسلیم شدہ نہیں، مگر اس نے انسانی جذبات، تنہائی اور جدید ٹیکنالوجی کے تعلقات پر ایک نیا مباحثہ شروع کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانی زندگی میں کس حد تک قدم رکھ رہی ہے، اور لوگ اپنی جذباتی ضروریات کو ڈیجیٹل دنیا میں کیسے پورا کر رہے ہیں۔
دنیا کی پہلی اے آئی وزیر دیئیلا حاملہ، 83 ڈیجیٹل معاون بچوں کی پیدائش متوقع
سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارمز پر اس شادی کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہو گئی ہیں، جس سے نہ صرف ٹیکنالوجی کے چاہنے والے بلکہ سماجی اور فلسفی حلقے بھی اس پر بحث کر رہے ہیں۔ کئی ماہرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انسانی تعلقات کو مکمل طور پر مصنوعی ذہانت سے بدلنا پیچیدہ سماجی اور نفسیاتی مسائل پیدا کر سکتا ہے، جبکہ بعض دیگر نے اسے انسان اور ٹیکنالوجی کے درمیان نئے تعلقات کی ایک منفرد شکل قرار دیا۔
یہ واقعہ واضح کرتا ہے کہ مستقبل میں اے آئی اور انسان کے تعلقات مزید پیچیدہ اور متنوع ہو سکتے ہیں، اور یہ سوال بھی اٹھاتا ہے کہ جذبات اور محبت کو کس حد تک ڈیجیٹل دنیا میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
