سڈنی میں ہونے والے حالیہ فائرنگ کے واقعے کے مرکزی ملزمان، باپ ساجد اور ان کے بیٹے نوید، نے نومبر میں فلپائن کا سفر کیا تھا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 50 سالہ ساجد نے بھارتی پاسپورٹ استعمال کیا، جبکہ ان کے بیٹے نوید نے آسٹریلوی پاسپورٹ پر سفر کیا۔
فلپائن کے حکام کے مطابق دونوں حملہ آور یکم نومبر کو فلپائن پہنچے اور 28 نومبر کو واپس سڈنی روانہ ہوئے۔ تاہم فلپائنی حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا دونوں نے فلپائن میں کسی قسم کی عسکری یا دہشت گردانہ تربیت حاصل کی تھی یا نہیں۔ تحقیقات جاری ہیں اور اس بات کا تعین کرنے کے لیے مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں کہ حملہ آوروں کا فلپائن کا دورہ کس مقصد کے لیے تھا۔
بی بی سی کے مطابق حملہ آور نوید اکرم اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہے اور وہ آسٹریلیا کی پیدائشی شہریت رکھتا ہے۔ آسٹریلوی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ ملزمان کی گاڑی سے دھماکہ خیز مواد (آئی ای ڈیز) بھی برآمد ہوئے ہیں، جبکہ ان کے قبضے سے داعش کے جھنڈے بھی ملے ہیں۔ یہ شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ حملہ ایک منظم اور منصوبہ بند کارروائی تھی۔
سڈنی واقعہ: آسٹریلوی وزیراعظم نے ہتھیاروں کے قوانین سخت کرنے کا اعلان کر دیا
بلومبرگ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آسٹریلوی پولیس ملزمان کے فلپائن سفر کے مقصد کی تحقیقات کر رہی ہے، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا اس دوران کسی خارجی یا دہشت گرد تنظیم سے رابطہ ہوا تھا یا نہیں۔ سڈنی واقعہ کے بعد آسٹریلیا نے اپنے اسلحہ قوانین مزید سخت کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ اس طرح کے حملوں کو مستقبل میں روکا جا سکے۔
یہ واقعہ آسٹریلیا اور عالمی برادری کے لیے دہشت گردی کے خطرات کی ایک بار پھر یاد دہانی ہے۔ ملکی اور بین الاقوامی ادارے مل کر یہ تحقیقات کر رہے ہیں کہ حملہ آوروں کی پس منظر اور ممکنہ شراکت داریوں کی مکمل وضاحت ہو سکے، تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حملوں کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے جا سکیں۔
