اقوام متحدہ کا عمران خان کی جیل صورتحال پر اظہارِ تشویش

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اقوام متحدہ کے ایک خصوصی نمائندے نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی حراستی صورتحال پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے تشدد اور غیر انسانی سلوک ایلس جِل ایڈورڈز نے خبردار کیا ہے کہ عمران خان کو جیل میں جن حالات میں رکھا جا رہا ہے وہ غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔

latest urdu news

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق عمران خان کی قانونی ٹیم نے ستمبر 2025 میں اقوام متحدہ سے رابطہ کیا تھا اور عمران خان و ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کی نشاندہی کی تھی۔ اس کے بعد اقوام متحدہ کی نمائندہ نے پاکستانی حکام سے اس معاملے پر وضاحت طلب کی۔

ایلس جِل ایڈورڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ 26 ستمبر 2023 کو عمران خان کی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقلی کے بعد انہیں طویل قیدِ تنہائی میں رکھا گیا۔ ان کے مطابق عمران خان کو مبینہ طور پر دن میں 23 گھنٹے تک سیل میں بند رکھا جاتا ہے، بیرونی دنیا سے محدود رابطہ ہے اور سیل کی مسلسل کیمرے کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عمران خان کی قیدِ تنہائی فوری طور پر ختم کی جانی چاہیے۔

اقوام متحدہ کی نمائندہ نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ 73 سالہ سابق وزیر اعظم کی نظربندی کے حوالے سے موصول ہونے والی رپورٹس پر فوری اور مؤثر کارروائی کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ حراست کے حالات بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق ہوں۔

عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی نے 23 رکنی نئی سیاسی کمیٹی قائم کر دی

دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون رانا احسان افضل نے اقوام متحدہ کے خدشات کو مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جیل قوانین اور جیل مینوئل کے مطابق رکھا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو بی کلاس قیدی کے طور پر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، جن میں ورزش، مناسب خوراک اور کشادہ جگہ شامل ہے، جبکہ اہلِ خانہ کو ملاقات اور رابطے کی اجازت بھی حاصل ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے آزاد ماہرین ہوتے ہیں جو انسانی حقوق کونسل کے مینڈیٹ کے تحت کام کرتے ہیں اور وہ اقوام متحدہ کی جانب سے سرکاری مؤقف پیش نہیں کرتے۔ عمران خان کے حامیوں کی جانب سے مسلسل یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ ان کے وکلا اور اہل خانہ کو ملاقات میں رکاوٹوں کا سامنا ہے، جس کے خلاف جیل کے باہر متعدد احتجاج بھی ہو چکے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter