وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سنائی گئی سزا نے اس تاثر کو مزید مضبوط کیا ہے کہ فوج کے اندر احتساب کا عمل مؤثر اور شفاف ہے۔ ان کے مطابق اس فیصلے کے بعد عوام کا اداروں پر اعتماد بڑھا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ملک کی آئینی عدالتیں اپنی اصل ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں اور سپریم کورٹ عام شہریوں کے مقدمات سن کر انصاف فراہم کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے معاونین اور ان تمام افراد کا بھی احتساب ہوگا جنہوں نے ان کے غیر قانونی اثر و رسوخ سے فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے آئین کی خلاف ورزی کی یا اپنے منصب کا ناجائز استعمال کیا، وہ قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔
پروگرام میں شریک تحریک انصاف کے سینیٹر عون عباس نے بھی اس معاملے پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض حمید کے خلاف کارروائی سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ملک میں کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں۔ ان کے مطابق قانون کی بالادستی اسی وقت قائم ہوتی ہے جب قوت و اختیار رکھنے والے افراد بھی جواب دہ ہوں۔
ثاقب نثار سے بانی پی ٹی آئی تک سب کا احتساب ہوگا: طلال چوہدری
ادھر ایک اور ٹی وی پروگرام میں سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اب پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف بطور گواہ پیش ہونے جا رہے ہیں۔ ان کے بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں مزید بحث شروع ہوگئی ہے کہ اس پیش رفت کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
اس تمام صورتحال نے ملکی سیاست اور اداروں میں جاری احتسابی عمل کو ایک نئی سمت دے دی ہے، اور آئندہ دنوں میں اہم فیصلوں کی توقع کی جا رہی ہے۔
