اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ بن چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر افغان طالبان ٹی ٹی پی کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کرتے تو پاکستان اپنی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کرنے پر مجبور ہوگا۔
پاکستانی مندوب نے انکشاف کیا کہ تقریباً 6 ہزار ٹی ٹی پی جنگجو اس وقت افغانستان میں موجود ہیں اور وہاں سے پاکستان کے خلاف سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق افغانستان ایک بار پھر مختلف دہشتگرد گروہوں اور ان کے پراکسی نیٹ ورکس کی محفوظ پناہ گاہ بنتا جا رہا ہے، جبکہ متعدد شواہد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ گروہ آپس میں تعاون بھی کر رہے ہیں۔
عاصم افتخار نے بتایا کہ پاکستان نے سرحد پار دراندازی کی کئی کوششیں کامیابی سے ناکام بنائیں، جس میں سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں نے بے مثال قربانیاں دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی خصوصی ٹیم نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ٹی ٹی پی کی بڑی تعداد افغان سرزمین پر موجود ہے اور وہیں سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔
پاکستانی مندوب نے افغانستان کی مجموعی صورتحال پر بھی گہری تشویش ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت کی پالیسیوں نے ملک کو ایک بار پھر عالمی تنہائی اور معاشی بحران کی طرف دھکیل دیا ہے، جس کے منفی اثرات پورے خطے پر مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ جنگ ختم ہو چکی ہے، لہٰذا افغان مہاجرین کو جلد اپنے وطن واپس جانا چاہیے تاکہ پاکستان پر موجود معاشی اور سماجی دباؤ کم ہوسکے۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ افغانستان میں انسدادِ دہشتگردی کے اقدامات کے لیے مؤثر حکمت عملی اور علاقائی تعاون کو مضبوط بنایا جائے، تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و استحکام ممکن ہو سکے۔
