قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اس وقت ہلکے پھلکے اور دلچسپ ماحول نے جنم لیا جب اچانک کسی رکن کے پیسے ایوان میں گر گئے۔ کارروائی معمول کے مطابق جاری تھی کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے زمین سے اٹھائے گئے نوٹ لہراتے ہوئے اعلان کیا کہ ’’یہ کس کے پیسے ہیں؟‘‘ ان کے سوال پر ایوان میں غیر معمولی صورتِ حال پیدا ہوگئی کیونکہ بیک وقت 12 اراکین نے ہاتھ کھڑے کر دیے۔
اسپیکر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’’یہ تو بارہ لوگ دعویٰ کر رہے ہیں‘‘ جس پر پورے ایوان میں قہقہے گونج اٹھے اور ماحول چند لمحوں کے لیے مکمل طور پر خوشگوار ہو گیا۔ اراکین نے ایک دوسرے سے طنزیہ جملے بھی کسے اور محفل پارلیمان میں موجود سخت سیاسی بحثوں کے درمیان ہلکی پھلکی رنگینی پیدا ہو گئی۔
بعد ازاں اسپیکر ایاز صادق نے اجلاس کے اختتام پر وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ تحقیقات کے مطابق گرنے والی رقم رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی کی تھی، جو انہیں واپس کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات میں سنجیدگی کے ساتھ ساتھ تھوڑا مزاح بھی پارلیمانی ماحول کو بہتر بناتا ہے۔
اراکین نے بھی اس صورتحال کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں اکثر تلخ مباحثے دیکھنے کو ملتے ہیں، لیکن اس طرح کے لمحے پارلیمانی روایات میں مثبت پہلو اجاگر کرتے ہیں۔
