وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے سابق وزیرِ اعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کسی بھی ایسی سرگرمی کی اجازت نہیں دے گی جو جیل انتظامیہ، دیگر قیدیوں یا مجموعی امن و امان کے لیے خطرہ بنے۔ ان کے مطابق اگر اڈیالہ جیل کے باہر یا اندر کوئی ایسا ماحول پیدا کیا گیا جس سے انتشار بڑھے، تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا اور ضرورت پڑنے پر قیدی کی منتقلی بھی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ جیل ایک حساس مقام ہے اور وہاں ہنگامہ آرائی کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی ایک قیدی کی وجہ سے دیگر قیدیوں کے لیے مسائل پیدا ہوں تو پھر انتظامیہ کے پاس متبادل اقدامات کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ انتشار جس جگہ بھی پھیلایا گیا، چاہے وہ جیل ہو یا کوئی دوسرا مقام، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کو حرکت میں لائے۔
وزیرِ مملکت نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر ریاستی وسائل کے استعمال کے امکانات پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی صوبائی حکومت کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ صوبائی اختیارات کو وفاقی معاملات میں مداخلت کے لیے استعمال کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی رٹ کو کمزور کرنے کی کوششیں ناکام بنائی جائیں گی۔
اڈیالہ جیل حکام نے عمران خان کی صحت و منتقلی سے متعلق افواہیں مسترد کر دیں
ٹال چوہدری نے الزام عائد کیا کہ بانی پی ٹی آئی فوج اور اس کی قیادت کو دباؤ میں لانے کی حکمتِ عملی اپنا رہے ہیں تاکہ دوبارہ اقتدار حاصل کرسکیں اور اپنے کیسز میں ریلیف پا سکیں۔ ان کے مطابق عمران خان نے ہمیشہ دوسروں کے کندھوں پر چڑھ کر سیاست کی اور اگر سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید ان کی پشت پر نہ ہوتے تو وہ وزیرِ اعظم بننا تو دور کی بات، کونسلر کا انتخاب بھی نہ جیت پاتے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اداروں کے خلاف دباؤ یا بلیک میلنگ کی سیاست کو برداشت نہیں کرے گی اور ہر قدم آئین اور قانون کے مطابق اٹھایا جائے گا۔
