پاک–انڈونیشیا سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر انڈونیشیا کے صدر پرابوو سو بیانتو دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔ اسلام آباد آمد پر انہیں شاندار سرکاری پروٹوکول دیا گیا، جس سے اس تاریخی موقع کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔
انڈونیشین صدر کا طیارہ نور خان ایئر بیس پر لینڈ ہوا جہاں صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر معزز مہمان کو 21 توپوں کی سلامی پیش کی گئی جبکہ پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر بھی دیا۔ مصافحے کے دوران دونوں ممالک کی قیادت نے تاریخِ سفارت کے اس اہم سنگِ میل کو مضبوط شراکت داری کی نئی بنیاد قرار دیا۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق اپنے دو روزہ قیام کے دوران صدر پرابوو سو بیانتو پاکستان کی سیاسی، عسکری اور تجارتی قیادت سے تفصیلی ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں تجارت، سرمایہ کاری، دفاعی تعاون، انفارمیشن ٹیکنالوجی، صحت، موسمیاتی تبدیلی، تعلیم اور ثقافتی تبادلے جیسے اہم شعبوں پر بات چیت کی جائے گی۔ دونوں ممالک قریبی اور دیرینہ برادرانہ تعلقات کو نئی جہت دینے کے لیے متعدد اہم مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط بھی کریں گے۔
دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی و دفاعی تعاون میں اضافہ اس دورے کا اہم ترین مقصد قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستان اور انڈونیشیا اس وقت بھی متعدد شعبوں میں مشترکہ تعاون رکھتے ہیں، تاہم قیادت اس شراکت داری کو زیادہ عملی اور اسٹریٹجک سطح پر مستحکم بنانے کی خواہاں ہے۔ خطے کی بدلتی صورتحال، عالمی معیشت کے چیلنجز اور مسلم ممالک کے باہمی تعاون کو فروغ دینا بھی مذاکرات کا حصہ ہوگا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے رواں برس انڈونیشیا کے صدر کو پاکستان کے سرکاری دورے کی باضابطہ دعوت دی تھی، جسے انہوں نے قبول کرتے ہوئے اس تاریخی سال پر اپنی آمد کو دونوں برادر ممالک کے مضبوط تعلقات کی علامت قرار دیا۔ یہ دورہ پاک–انڈونیشیا دوستی کو نئی سمت دینے میں اہم سنگِ میل ثابت ہو گا۔
