آزاد جموں و کشمیر کے ضلع بھمبر کی تحصیل سماہنی میں پاکستان تحریک انصاف کے تحصیل صدر میجر (ر) طارق محمود نے پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر انہوں نے باقاعدہ طور پر پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا یہ فیصلہ اچانک نہیں بلکہ حالات کو دیکھ کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی ایسی جماعت کا حصہ نہیں رہ سکتے جو فوج مخالف بیانات دیتی ہو۔
پریس کانفرنس میں موقف
میجر (ر) طارق محمود نے کہا کہ افواجِ پاکستان ملک کی سلامتی کی ضامن ہیں۔ ان کے مطابق فوج کے خلاف زبان استعمال کرنا قومی مفاد کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں فوج کے خلاف بیانات میں شدت آئی ہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے احتجاجاً پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کا حصہ ہو سکتا ہے۔ تاہم پاک فوج پر براہ راست تنقید ناقابلِ قبول ہے۔
پی ٹی آئی کے اندرونی حالات
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاملہ پی ٹی آئی کے اندر جاری اختلافات کی عکاسی کرتا ہے۔ حالیہ برسوں میں پارٹی کے بعض بیانات کو متنازع سمجھا گیا ہے۔
ایسے حالات میں بعض رہنماؤں نے خود کو پارٹی پالیسی سے الگ رکھا۔ میجر (ر) طارق محمود کی علیحدگی کو اسی سلسلے کی ایک کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔
اگرچہ پارٹی کی مرکزی قیادت کی جانب سے اس معاملے پر فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
پی ٹی آئی اور فوجی قیادت کے درمیان بڑھتی کشیدگی
قومی وفاداری پر زور
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وطن کی سلامتی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک اور افواج سے بڑھ کر کوئی جماعت اہم نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ ہمیشہ پاک فوج کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے نوجوان نسل کو بھی اہم پیغام دیا کہ اختلاف کے باوجود ملکی اداروں کا احترام لازم ہے۔
ممکنہ سیاسی اثرات
سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے مقامی سطح پر سیاسی سرگرمی متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم اس کے قومی سیاست پر کیا اثرات ہوں گے، یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔ بہرحال، یہ واقعہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں ایک اہم پیشرفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ معاملہ آنے والے دنوں میں سیاسی حلقوں میں مزید بحث کا باعث بن سکتا ہے۔
