پاکستان کے لیے آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 8 دسمبر کو طلب کر لیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے اجلاس کا شیڈول بھی جاری کیا جا چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری متوقع ہے، جس میں سے ایک ارب ڈالر موجودہ قرض پروگرام کے تحت اور 20 کروڑ ڈالر کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں پاکستان کو جاری کیے جائیں گے۔
اسٹاف لیول معاہدہ اور شرائط کی تکمیل
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 14 اکتوبر کو اسٹاف لیول معاہدہ ہوا تھا۔ پاکستان نے اس قسط کے لیے تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔ آئی ایم ایف کی ایک اہم شرط یہ تھی کہ بورڈ اجلاس سے پہلے کرپشن اینڈ گورننس ڈایئگناسٹک رپورٹ جاری کی جائے، جسے پاکستان نے مکمل کر دیا ہے۔
موجودہ قرض پروگرام کی صورتحال
یہ قسط پاکستان کے موجودہ قرض پروگرام کی تیسری قسط ہو گی۔ موجودہ 37 ماہ کے ای ایف ایف پروگرام کا آغاز ستمبر 2024 میں ہوا تھا۔ اس پروگرام کی پہلی قسط ایک ارب ڈالر ستمبر 2024 میں، جبکہ دوسری قسط مئی 2025 میں جاری کی گئی تھی۔
آئی ایم ایف کی شرط پوری: گریڈ 17 اور اس سے بالا افسران کے لیے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قرار
قسط کی تقسیم
ذرائع کے مطابق کل 1.2 ارب ڈالر میں سے 1 ارب ڈالر ای ایف ایف قرض پروگرام کی عام قسط کے طور پر ملے گا، جبکہ 20 کروڑ ڈالر کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت جاری ہوں گے۔ اس اقدام کا مقصد نہ صرف مالی استحکام فراہم کرنا ہے بلکہ پاکستان کے موسمیاتی منصوبوں اور ماحولیاتی ترقیاتی پروگراموں کو بھی سہارا دینا ہے۔
اقتصادی اثرات
ماہرین کے مطابق یہ قسط پاکستان کی مالیاتی پوزیشن کے لیے اہم ہے اور ملکی معیشت پر مثبت اثر ڈالے گی۔ اس سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں گے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی معاشی ساکھ مضبوط ہو گی۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس اور پاکستان کے لیے متوقع 1.2 ارب ڈالر کی قسط ملک کی اقتصادی پالیسیوں اور مالیاتی استحکام کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس قسط کی منظوری سے نہ صرف موجودہ قرض پروگرام کی تکمیل میں مدد ملے گی بلکہ مالیاتی استحکام کے ساتھ ساتھ کلائمیٹ فنانسنگ کے منصوبوں کو بھی تقویت ملے گی۔
