لاہور ہائیکورٹ نے شادی سے انکار پر لڑکی کے قتل کے ملزم کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ملزم کی سزا کالعدم قرار دے دی اور اسے بری کرنے کا حکم دیا۔
فیصلے کے مطابق ملزم پر 2021 میں سرگودھا کے تھانے میں قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے 2022 میں ملزم کو سزائے موت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ پراسکیوشن کے مطابق ملزم نے مقتولہ کو اسپتال کے گیٹ پر تین گولیاں ماریں، کیونکہ وہ مقتولہ سے شادی کرنا چاہتا تھا اور اس نے انکار کر دیا تھا۔
غیرت کے نام پر قتل کے مقدمے میں سزا یافتہ ملزمان بری
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مقتولہ کا پوسٹ مارٹم سات گھنٹے تاخیر سے ہوا اور پراسکیوشن اس تاخیر کی وجہ واضح نہیں کر سکی۔ پراسکیوشن ملزم کے خلاف اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ پولیس کے مطابق ملزم نے پسٹل کہیں دور چھپا دیا تھا، جسے بعد میں برآمد کیا گیا۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ اگر ملزم موقع سے گرفتار ہوا تھا تو پسٹل کو کیسے چھپایا جا سکتا ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ ایک چھوٹا سا شک بھی ملزم کی بریت کے لیے کافی ہے۔ اس بنیاد پر عدالت نے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے اسے بری کرنے کا حکم دیا۔ فیصلے میں یہ واضح کیا گیا کہ شواہد پراسکیوشن کے کیس کو مکمل طور پر ثابت کرنے کے لیے ناکافی تھے۔
