بیرونِ ممالک جانے والے مسافروں کے لیے اہم خبر سامنے آئی ہے، جس کے مطابق حکومت نے جعلی یا نامکمل دستاویزات پر سفر کرنے کی
کوشش کرنے والے افراد کے خلاف مؤثر اور سخت کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس سلسلے میں وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی چوہدری سالک حسین کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا، جس میں غیر قانونی تارکینِ وطن، جعلی کاغذات رکھنے والوں اور ایجنٹ مافیا کے خلاف اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پروٹیکٹر ایجرہ کے نظام کو مزید مضبوط اور فول پروف بنایا جائے گا تاکہ بیرون ملک جانے والے محنت کشوں اور مسافروں کو بہتر سروسز فراہم کی جاسکیں۔ اسی کے ساتھ امیگریشن سسٹم میں بھی بڑے پیمانے پر اصلاحات متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا، تاکہ جعلی کاغذات کے ذریعے سفر کی کوششوں کو بروقت روکا جا سکے۔ دونوں وزرا نے متعلقہ اداروں کو سات روز کے اندر حتمی سفارشات تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے بتایا کہ جنوری سے اسلام آباد میں اے آئی بیسڈ ایپ کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے، جو سفر کے لیے اہل اور نااہل افراد کی پہلے ہی مرحلے میں شناخت کرنے میں مدد دے گا۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت جعلی ویزوں اور دستاویزات کے استعمال کو روکنے میں نمایاں بہتری آئے گی۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے پاسپورٹ منسوخ ہونے کی صورت میں ان کا دوبارہ ویزا حاصل کرنا ناممکن بنایا جائے گا۔
26 مسافر مختلف وجوہات کی بنا پر آف لوڈ
محسن نقوی نے واضح کیا کہ جعلی ویزے، جعلی سفری دستاویزات اور ایجنٹ مافیا کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی جائے گی۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ یکساں بین الاقوامی ڈرائیونگ لائسنس آئندہ نیشنل پولیس بیورو سے جاری کیا جائے گا، جبکہ گرین پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی بہتر بنانے کے لیے مختلف ممالک سے مذاکرات جاری ہیں۔
وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے کہا کہ لیبر ویزے پر جانے والے افراد کے پاس مستند اور قابلِ تصدیق دستاویزات ہونا ضروری ہے، اور اس مقصد کے لیے وزارتِ داخلہ کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ غلط طریقوں سے بیرون ملک جانے والے نہ صرف ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ جائز مسافروں کے لیے بھی مشکلات پیدا کرتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے آخر میں کہا کہ امیگریشن ریفارمز کا مقصد عوام کو سہولیات فراہم کرنا، عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر بنانا اور غیر قانونی ہجرت کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
