پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کبھی بھی ایسا مؤقف اختیار نہیں کیا کہ وہ فوج کے خلاف ہیں۔ ان کے مطابق عمران خان کا مؤقف ہمیشہ یہ رہا ہے کہ پاکستان بھی ان کا ہے اور فوج بھی، تاہم وہ چاہتے ہیں کہ ادارے اپنے آئینی دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے سیاست سے دور رہیں۔
علی محمد خان نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت دہشت گردی کے چیلنج کے ساتھ ساتھ سیاسی عدم استحکام سے بھی دوچار ہے، اور ان کے نزدیک سیاسی انتشار اس وقت ملکی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی استحکام پیدا ہو جائے تو معاشی صورتحال بھی بہتر سمت میں گامزن ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی بارہا اس بات پر زور دیتی رہی ہے کہ اداروں کا سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرنا ہی ملکی مفاد میں ہے، اور یہی نقطہ نظر عمران خان نے ہمیشہ پیش کیا ہے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی فوج کو ملکی سلامتی کا بنیادی ستون سمجھتی ہے اور اسے دشمن کے بیانیے سے جوڑنا ناانصافی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس کانفرنس پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس بیان سے پارٹی کو مایوسی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی جیل میں ہیں، اور اگر انہیں ملاقاتوں کی باقاعدہ اجازت دی جائے تو کئی معاملات میں بہتری آسکتی ہے۔
فوج پر تنقید ہم نے بھی کی لیکن ریڈ لائن کراس نہیں کی، خواجہ آصف
سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں بیرسٹر گوہر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سیاسی قیادت اور ریاستی اداروں کی جانب سے ایک دوسرے کو ذہنی مریض قرار دینا یا خطرہ سمجھنا ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کا دفاع سب سے پہلے ہے اور پی ٹی آئی کی پالیسی کبھی بھی ملک دشمن نہیں رہی، نہ ہے اور نہ ہی ہوگی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق حالیہ بیانات اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ سیاسی کشیدگی کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہے، جبکہ ملک کو اس وقت مفاہمت اور مکالمے کی ضرورت ہے۔
