وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ سیاسی سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کے امکانات تقریباً ختم ہوچکے ہیں، اور موجودہ سیاسی ماحول میں ڈائیلاگ کے لیے کوئی سازگار فضا نظر نہیں آ رہی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حالیہ بیان اور ٹوئٹ نے حالات کو مزید دشوار اور پیچیدہ بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پہلے دن سے ہی قومی مفاہمت اور سیاسی استحکام کے لیے تمام جماعتوں کو پارلیمنٹ کے اندر بیٹھ کر بات چیت کی دعوت دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پیش کش وزیراعظم نے واپس نہیں لی اور نہ ہی ایسا کرنے کا ارادہ ہے، کیونکہ جمہوریت میں سیاسی مسائل کا حل صرف مکالمے کے ذریعے ہی ممکن ہوتا ہے۔ تاہم، پی ٹی آئی کی جانب سے ردعمل اور تقابلی بیانیے نے ماحول کو اس حد تک کشیدہ کردیا ہے کہ اب مذاکرات کا کوئی بامعنی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔
سینیٹر رانا ثنا اللہ کے مطابق عمران خان کے ٹوئٹ نے یہ تاثر مزید گہرا کیا کہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت تصادم کی سیاست کو ترجیح دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکمت عملی نے نہ صرف سیاسی فاصلوں کو بڑھایا ہے بلکہ سنجیدہ ڈائیلاگ کی گنجائش بھی کم کردی ہے۔ ان کے مطابق، حکومت کی جانب سے کئی بار مصالحت کا اشارہ دیا گیا لیکن اس کا جواب مثبت انداز میں نہیں ملا۔
اداروں اور سیاسی رہنماؤں کی لفظی جنگ افسوسناک، مسائل بات چیت سے حل ہوں: بیرسٹر گوہر
اس سے قبل اپنے ایک بیان میں رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی ایک اور پیش کش کرتے ہوئے کہا تھا کہ جمہوریت ٹکراؤ سے نہیں، بلکہ ڈائیلاگ اور سیاسی رواداری سے آگے بڑھتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ڈیڈلاک ملک کے مفاد میں نہیں۔ لیکن اب نئی پیش رفت اور بیانات نے صورت حال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔
ادھر وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے بات چیت کا سنہری موقع ضائع کر دیا ہے۔ ان کے مطابق ’’انتشار پھیلانے والوں، شدت پسند سوچ رکھنے والوں اور ریاستی بیانیے کی مخالفت کرنے والوں‘‘ کے ساتھ مذاکرات کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، اگر سیاسی جماعتیں اپنے موقف نرم نہ کریں تو قومی سطح پر باہمی اعتماد کی فضا بحال کرنا مزید مشکل ہوتا جائے گا۔
