برطانوی جامعات نے پاکستانی و بنگلادیشی طلبہ کے داخلے روک دیے

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند پاکستانی اور بنگلادیشی طلبہ کے لیے صورتحال پیچیدہ ہوتی جارہی ہے۔

latest urdu news

متعدد برطانوی جامعات نے اچانک دونوں ممالک کے طلبہ کے داخلوں کا عمل معطل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظرِ ثانی تک نئے درخواست گزاروں کو قبول نہیں کریں گی۔

تعلیمی و سفارتی حلقوں میں یہ پیش رفت تشویش کا باعث بن گئی ہے کیونکہ اس سے ہزاروں طلبہ کے تعلیمی مستقبل پر اثر پڑ سکتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق کم از کم 9 برطانوی جامعات نے باضابطہ طور پر پاکستانی اور بنگلادیشی طلبہ کے داخلے روک دیے ہیں۔ ان اداروں میں یونیورسٹی آف چیسٹر، یونیورسٹی آف وولورہیمپٹن، یونیورسٹی آف ایسٹ لندن، یونیورسٹی آف سنڈر لینڈ اور کوونٹری یونیورسٹی شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید چند جامعات بھی اس پالیسی کو اپنانے پر غور کر رہی ہیں۔ اس اقدام نے نہ صرف نئے درخواست گزاروں کو متاثر کیا ہے بلکہ ان طلبہ کو بھی پریشان کر دیا ہے جو داخلے کے مختلف مراحل مکمل کر چکے تھے۔

پاکستان نے برطانیہ سے عادل راجہ اور شہزاد اکبر کی حوالگی کی درخواست کر دی

جامعات کا مؤقف ہے کہ حالیہ عرصے میں دونوں ممالک کے طلبہ کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواستوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ برطانوی حکام کے مطابق بعض طالب علم اسٹڈی ویزا کو مستقل قیام یا اسائلم حاصل کرنے کے لیے ’’بیک ڈور‘‘ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اسی تناظر میں حکومت نے جامعات پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ غیر ملکی طلبہ کے داخلوں کے طریقہ کار اور ویزا اسپانسرشپ پالیسیوں کا ازسرِ نو جائزہ لیں۔

برطانیہ کی بارڈر سکیورٹی کی وزیر اینجلا ایگل نے حالیہ بیان میں کہا کہ ’’اسٹڈی ویزا کا مقصد صرف تعلیم ہے، اسے برطانیہ میں مستقل قیام کے راستے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘ ان کے مطابق حکومت ویزا سسٹم کے غلط استعمال پر مزید سخت اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

گزشتہ ماہ سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پاکستان سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے والے ممالک میں سرفہرست رہا تھا۔ اسی رجحان نے برطانوی اداروں کو مزید محتاط کر دیا ہے۔ ادھر پاکستانی اور بنگلادیشی طلبہ کی تنظیموں نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتیں معاملے کو سفارتی سطح پر اٹھائیں تاکہ لاکھوں طلبہ کا تعلیمی مستقبل متاثر نہ ہو۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter