وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت کو دو ٹوک چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمت ہے تو صوبے میں گورنر راج نافذ کر کے دکھایا جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی سے خوفزدہ نہیں اور صوبہ خیبر پختونخوا پہلے ہی عمران خان کے نظریئے کے تحت چل رہا ہے، اس لیے کسی اور راج کی ضرورت نہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان کے حوالے سے بند کمروں میں بنائی جانے والی پالیسیاں نافذ کرنے کی کوشش کرنے والوں کو حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ عوام کے مینڈیٹ کے مطابق چل رہا ہے اور اسے دباؤ یا غیر آئینی اقدامات سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔
اسپیکر کے پی اسمبلی کا سہیل آفریدی کو عمران خان سے مشورہ کیے بغیر کابینہ بنانے کا مشورہ
اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی کہا تھا کہ انہیں خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ ہوتا نظر نہیں آتا۔ پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا نے بھی آئینی پہلو واضح کرتے ہوئے کہا کہ گورنر راج صرف اسی صورت ممکن ہے جب صوبائی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو جائے، جب کہ خیبر پختونخوا میں منتخب حکومت، کابینہ اور عوامی نمائندے پوری طرح فعال ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی بھاری اکثریت سے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے ہیں، لہٰذا وفاقی حکومت کو صوبے پر اپنا نمائندہ مسلط کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
