حکومتِ پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور اہم شرط پر عملدرآمد کرتے ہوئے گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے تمام سرکاری افسران کو اپنے اثاثے ظاہر کرنے کا پابند بنا دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد وفاقی وزارتوں، صوبائی محکموں اور سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران کے بنگلوں، گھروں، جائیدادوں، گاڑیوں اور کیش سمیت تمام قابلِ ذکر اثاثوں کی مکمل تفصیلات فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ یہ اقدام شفافیت بڑھانے اور احتسابی عمل کو مضبوط بنانے کی طرف اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق اب گریڈ 17 سے اوپر کا کوئی بھی سرکاری یا نیم سرکاری افسر اس پالیسی سے مستثنیٰ نہیں رہے گا۔ تمام افسران کو ہر سال اپنے اثاثوں کی مکمل فہرست ایف بی آر میں جمع کروانا ہوگی۔ اس سے قبل صرف سول سرونٹس یا عام سرکاری ملازمین اس عمل کے پابند تھے، مگر اب یہ دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے تمام پبلک سرونٹس کو اس میں شامل کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق واپڈا، پی آئی اے، سوئی گیس، اوجی ڈی سی ایل سمیت درجنوں خودمختار اداروں کے افسران بھی اس پالیسی کے تحت اثاثے ظاہر کرنے کے پابند ہوں گے۔ تاہم نیب قانون کے تحت جو افسران پہلے سے مستثنیٰ ہیں—جیسے کہ ججز، فوجی افسران اور بعض دیگر مخصوص گروپس—وہ بدستور استثنیٰ کے حامل رہیں گے۔ حکومت کے مطابق یہ قدم مالی شفافیت اور اعتماد سازی کی جانب ایک اہم سنگِ میل ہے۔
