سینیٹر اور مشیرِ وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی پی 116 کے ضمنی انتخاب بالکل شفاف انداز میں ہوئے ہیں، اور اگر ایک بھی ووٹ کی ہیرا پھیری ثابت ہو جائے تو وہ فوری طور پر استعفیٰ دینے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں 50 فیصد ٹرن آؤٹ مناسب تصور کیا جاتا ہے جبکہ ضمنی انتخابات میں 25 سے 30 فیصد ٹرن آؤٹ معمول کی بات ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’’اگر ایک صوبائی حلقے میں 50 ہزار ووٹ پڑتے ہیں تو اس سے زیادہ نمایاں ٹرن آؤٹ کیا ہو سکتا ہے؟ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ پی پی 116 میں پڑنے والے 48 ہزار ووٹوں میں سے 15 ہزار وہ تھے جو ماضی میں پی ٹی آئی کو پڑے تھے۔
انہوں نے مخالفین کی طرف سے اسلام آباد پر دباؤ ڈالنے کی سیاست کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے کب کسی کو کہا کہ اسلام آباد پر حملہ کرو یا 9 مئی جیسے واقعات دہراؤ؟ اگر جرم کی پکڑ نہ ہو تو پھر ہر شخص یہ سمجھتا ہے کہ وہ کسی کے بھی گھر پر حملہ کر سکتا ہے۔
مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کی کارکردگی کے بارے میں عوام سے مثبت تاثرات ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سی سی ڈی کے ناقد ہیں اور ان کی سپورٹ پی ٹی آئی کے صرف ووٹ کی حد تک رہی، جلسوں یا جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کا حصہ وہ کبھی نہیں بنے۔
ان کے مطابق پی ٹی آئی نے کئی احتجاج کیے، جن میں 100 سے 150 سے زیادہ لوگ بھی شامل نہ ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2024 کے عام انتخابات میں کچھ حلقوں میں عوام کی عدم موجودگی کا نقصان حکومت کو اٹھانا پڑا۔
