قومی اسمبلی کے 6 اور پنجاب اسمبلی کے 7 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہو گیا اور ووٹوں کی گنتی شروع ہو گئی ہے۔
لاہور، فیصل آباد، ساہیوال، ڈیرہ غازی خان، سرگودھا، میانوالی، مظفرگڑھ اور ہری پور میں پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہی۔
ووٹنگ کے دوران این اے 104 فیصل آباد میں معذور میاں بیوی پولنگ اسٹیشن پہنچے اور اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جبکہ سرگودھا میں دلہا بارات سمیت ووٹ ڈالنے پہنچ گیا۔ دلہا نے اسسٹنٹ کمشنر کوٹ مومن کے دفتر میں ووٹ کاسٹ کیا اور کہا کہ بارات لے جانے سے پہلے ووٹ ڈالنا ترجیح تھی۔
پی پی 269 گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کرم داد پولنگ اسٹیشن میں ووٹنگ کے دوران بے نظمی ہوئی، جہاں پیپلز پارٹی اور آزاد امیدوار کے حامیوں نے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات لگائے، جس پر کچھ وقت کے لیے پولنگ روک دی گئی۔
انتخابات کے حوالے سے ترجمان الیکشن کمشنر پنجاب نے کہا کہ تمام پولنگ اسٹیشنز پر سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولنگ اسٹیشنز پر موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں تھی۔ الیکشن کمیشن اسلام آباد اور الیکشن کمشنر پنجاب میں کنٹرول روم قائم کیے گئے ہیں۔
تمام حلقوں کے 2792 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 408 انتہائی حساس اور 1032 حساس قرار دیے گئے، جبکہ 20 ہزار سے زائد اہلکار سکیورٹی کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔
اہم حلقے اور امیدوار:
- این اے 18 ہری پور: 9 امیدوار میدان میں ہیں، پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہرناز، ن لیگ کے بابر نواز خان اور پیپلز پارٹی کی ارم فاطمہ کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ یہ نشست پی ٹی آئی کے عمر ایوب کی 9 مئی کیس میں سزا اور نااہلی کے بعد خالی ہوئی تھی۔
- این اے 96 فیصل آباد: 16 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، ن لیگ کے طلال بدر چوہدری کا مقابلہ آزاد امیدواروں سے ہے۔ یہ نشست پی ٹی آئی کے رائے حیدر علی کھرل کی نااہلی پر خالی ہوئی تھی۔
- این اے 104 فیصل آباد: ن لیگ کے راجہ دانیال اور 4 آزاد امیدوار میدان میں ہیں۔ یہ نشست سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا کی 9 مئی کیس میں سزا کے سبب خالی ہوئی تھی۔
- این اے 185 ڈیرہ غازی خان: 8 امیدوار میدان میں ہیں، ن لیگ کے محمود قادر لغاری اور پیپلز پارٹی کے سردار دوست محمد کھوسہ کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ یہ نشست پی ٹی آئی کی زرتاج گل وزیر کی 9 مئی کیس میں سزا اور نااہلی کے باعث خالی ہوئی۔
