پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔ دونوں تنظیموں کا کہنا ہے کہ ملک میں آئینی اور سیاسی مقدمات کے بروقت حل کے لیے یہ اقدام ضروری ہو چکا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کچھ سیاسی عناصر وکلا برادری میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے افراد بیانات جاری کرکے جمہوری نظام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، اس لیے قانونی کمیونٹی نے مشترکہ موقف اپنایا ہے کہ غیر منتخب افراد کے بیانات پوری برادری کی نمائندگی نہیں کرتے۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے سرکاری بیانات ہی قانونی برادری کا اصل مؤقف ہیں۔ انفرادی یا چند وکلا کے اقلیتی بیانات کو بار کی نمائندگی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
اعلامیے میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے ممکنہ فوائد پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ دونوں تنظیموں کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترمیم سے صوبوں کو مساوی نمائندگی ملے گی اور آئینی و سیاسی نوعیت کے معاملات کا ایک واضح فورم میسر آئے گا۔ اس کے علاوہ عوامی مفاد کے مقدمات سپریم کورٹ میں زیادہ بروقت مقرر اور فیصلہ ہوسکیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وکلا تنظیمیں ججز کی تقرری کے عمل پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر کسی مرحلے پر تحفظات پیدا ہوئے تو انہیں جنرل ہاؤس کی قراردادوں کے ذریعے سامنے لایا جائے گا۔
آخر میں پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار نے ایک مرتبہ پھر عدلیہ کی آزادی، قانون کی بالادستی اور آئین کی پاسداری کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
