آزاد خارجہ پالیسی کا دعویٰ کرنے والا بھارت بالآخر امریکی دباؤ کے سامنے جھک گیا۔ روس سے تیل کی بڑے پیمانے پر خریداری روکنے کے بعد مودی حکومت نے اپنی سابقہ پالیسی سے یوٹرن لیتے ہوئے روسی تیل نہ خریدنے کا فیصلہ کر لیا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی بڑی انرجی کمپنیوں کے 10 سالہ روسی تیل کے معاہدے امریکی پابندیوں کے باعث غیر مؤثر ہوگئے۔ امریکی اخبار کے مطابق مودی کے قریبی ارب پتی تاجر اور ریلائنس انڈسٹریز کے مالک مکیش امبانی نے بھی امریکا کے دباؤ پر روسی تیل خریدنا بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روسی تیل کی خریداری رکنے کے بعد ریلائنس کو اب مشرق وسطیٰ یا امریکا سے مہنگا خام تیل خریدنا پڑے گا، جس سے کمپنی کی پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یکم دسمبر سے بھارتی کمپنی کی ریفائنری صرف غیر روسی خام تیل پر چلائی جائے گی۔ امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ریلائنس کی جانب سے روسی تیل کی خریداری بند کرنا واشنگٹن کے لیے بڑی رعایت ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق بھارت طویل عرصے تک روسی تیل کی درآمد سے اربوں ڈالر بچاتا رہا، لیکن ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 50 فیصد بھاری ٹیرف کے نفاذ نے مودی سرکار کو بالآخر روسی تیل چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق ایک بھارتی کمپنی کے روسی تیل کے سودوں کی مالیت 33 ارب ڈالر سے زائد تھی۔
امریکی حکام نے واضح کیا تھا کہ روسی تیل خریدنے کی موجودہ پالیسی برقرار رہنے کی صورت میں امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی معاہدے پر کوئی پیشرفت ممکن نہیں۔ نتیجتاً بھارت نے واشنگٹن کو خوش کرنے کے لیے اپنی روس پالیسی تبدیل کر دی۔
