ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر صوبے بنانے سے متعلق قانون میں آئینی ترمیم بھی کی جاسکتی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں وزیراعلیٰ خود کو کچرا اٹھانے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں، جب کہ ایسا کام کسی بھی صوبائی حکومت کا نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 2400 ارب روپے ملے، جن میں سے کراچی کا حصہ 800 ارب بنتا تھا، مگر شہر کو 100 ارب روپے بھی فراہم نہیں کیے گئے۔ وفاق کا کہنا ہے کہ وہ ساری رقم وزیراعلیٰ کو دے چکا ہے، لہٰذا کراچی اپنے حقوق کے لیے انہی سے رجوع کرے۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی پالیسیوں میں تضادات ہیں، ماضی میں زرعی ٹیکس کی مخالفت کی جاتی رہی، لیکن آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرداری صاحب نے خود اس کی حمایت کا اعلان کر دیا۔
وفاقی وزیر کے مطابق اگر صوبائی سطح پر شہریوں کو حقوق نہ ملے تو نئے صوبے کی بات کرنا ناگزیر ہو جاتا ہے، اور اس مقصد کے لیے قانون میں آئینی ترمیم کرنا بھی ممکن ہے۔
