سپریم کورٹ پاکستان نے خواتین کے حق وراثت سے متعلق ایک اہم مقدمے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں وراثت میں تاخیر کو آئین اور اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیتے ہوئے درخواست گزار پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل بینچ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، جو جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے سے قبل تحریر کیا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ورثاء کو تاخیر سے حقِ وراثت دینے کی کوئی گنجائش نہیں، اور یہ معاملہ شریعت و قانون دونوں کے خلاف ہے۔
عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو برقرار رکھا جس میں درخواست گزار کی اپیل خارج کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ درخواست گزار جائیداد کے تحفہ ہونے کا دعویٰ ثابت کرنے میں ناکام رہا، لہٰذا اس کے موقف کو مسترد کردیا گیا۔
تحریری فیصلے میں واضح کیا گیا کہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد خود بخود ورثاء کو منتقل ہوجاتی ہے، جبکہ خواتین کو وراثت سے محروم کرنا خدا کے حکم، آئین اور اسلام کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
خواتین کو وراثتی حق سے محروم کرنے والی رسم ‘چادر و پرچی’ غیر اسلامی و غیر قانونی قرار
عدالت نے حکم دیا کہ عائد کردہ 5 لاکھ روپے جرمانہ سات دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرایا جائے، جسے بعد ازاں ورثاء میں تقسیم کیا جائے گا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ خواتین کو وراثت کے حق کے حصول میں کسی بھی قسم کی خوف، تاخیر یا غیر ضروری قانونی پیچیدگی سے بچایا جائے، اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جوابدہ بنایا جائے جو خواتین کو وراثت سے محروم کرتے ہیں۔
